resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: عورت کا نامحرموں کو تعلیم دینے کا حکم (4920-No)

سوال: مفتی صاحب ! عورت کی آواز کا پردہ ہے یا نہیں؟
نیز یہ بھی بتادیں کہ کیا کوئی عورت کسی اسکول یا کالج میں نامحرم مردوں کو پڑھاسکتی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ نامحرم مردوں اور عورتوں کو آپس میں اختلاط سے پرہیز کرنے کا شریعت نے تاکید سے حکم دیا ہے، لہذا خاص طور پر اس طرح کا معمول بنا لینا کہ جس میں عورت کا نامحرم مردوں کے ساتھ مستقل میل جول ہو، ( خواہ استاد شاگرد کے تعلق کی صورت میں ہو ) جیسا کہ عصری تعلیمی اداروں کے مخلوط ماحول میں عام طور پر ایسا ہوتا ہے۔
اس سلسلے میں حکومتِ وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ غیر مخلوط تعلیمی ادارے قائم کرے، تاکہ احکامِ شریعت کی رعایت کے ساتھ تعلیم کا حصول ہو سکے۔
لہذا عورت کا نامحرموں سے بات چیت کرنا، پڑھانا وغیرہ سخت فتنے کا سبب ہے، اس لیے بلا ضرورت شدیدہ ایسا کرنا شرعاً ممنوع ہے۔
البتہ شدید ضرورت مثلاً معاشی تنگی کی وجہ سے تعلیمی شعبے میں ملازمت کرنی پڑے، تو درج ذیل شرائط کی پابندی کے ساتھ گنجائش ہے:
(1) شرعی پردہ کی مکمل رعایت ہو۔
(2) لباس پرکشش اور ایسا نہ ہو، جس سے جسم کا کوئی حصہ نمایاں ہوتا ہو۔
(3) عورت بناؤ سنگار اور زیب وزینت کے ساتھ، نیز خوشبو لگا کر نہ نکلے۔
(4) نامحرم مرد کے ساتھ کسی بھی موقع پر خلوت نہ ہو۔
(5) ملازمت کرنے کی وجہ سے گھریلو امور میں لاپروائی نہ ہو، جس سے شوہر اور بچوں کے حقوق ضائع ہوں۔
تاہم یہ گنجائش ضرورت کی حد تک محدود رہنی چاہیے، لہذا آپس میں بے تکلفی سے اجتناب کرنا چاہیے، جہاں فتنے میں مبتلا ہونے اور گناہ کا اندیشہ ہو، تو پھر اس گنجائش کا سہارا نہیں لیا جا سکتا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النور، الایة: 30- 31)
"قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ o وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ....الخ

رد المحتار: (مطلب في ستر العورۃ، 79/2)
"وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال لا لأنہ عورۃ؛ بل لخوف الفتنۃ".

حجۃ اللّٰہ البالغۃ: (ذکر العورات، 328/2)
قال الإمام الشاہ ولي اللّٰہ: اعلم أنہ لما کان الرجال یہیّجہم النظر إلی النساء علی عشقہن والتوجہ بہن، ویفعل بالنساء مثل ذٰلک، وکان کثیرًا ما یکون ذٰلک سببًا؛ لأن یبتغي قضاء الشہوۃ منہن علی غیر السنۃ الراشدۃ، کاتباع من ہي في عصمۃ غیرہ، أو بلا نکاح، أو غیر اعتبار کفاء ۃ، والذي شوہد من ہٰذا الباب یغني عما سطر في الدفاتر، اقتضت الحکمۃ أن یسد ہٰذا الباب".

الأشباہ و النظائر: (147/1)
"درأ المفاسد أولی من جلب المصالح، فإذا تعارضت مفسدۃ ومصلحۃ قدم دفع المفسدۃ غالباً".

أحکام القرآن للجصاص: (النور)
قال الجصاص: تحت قولہ: "ولا یضربن بأرجلہن لیعلم ما یخفین من زینتہن" الآیة:
وفیہ دلالة علی أن المرأة منہیة عن رفع صوتہا بالکلام بحیث یسمع ذلک الأجانب، إذ کان صوتہا أقرب إلی الفتنة عن صوت خلخالہا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

aurat / oorat / woman ka namehramo / namahramo ko taleem / taalim / parhane / education dene / deney ka hokom / hokum, Ruling on woman's teaching to non mahram

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues