عنوان: بیوی کی قسمت سے مال کا ملنا(4942-No)

سوال: کیا یہ بات درست ہے کہ شوہر کو بیوی کی قسمت سے دولت ملتی ہے اور اگر شوہر کا کاروبار نہ چل رہا ہو یا شوہر کو ملازمت نہ ملے تو کیا یہ بیوی کی قسمت کی وجہ سے ہوتا ہے؟

جواب: قرآن کریم اور احادیث مبارکہ سے صرف اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ نکاح غنٰی اور مالداری کا سبب ہے۔ قرآن شریف میں ارشاد باری تعالی ہے: وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ وَ الصّٰلِحِیْنَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَ اِمَآىٕكُمْؕ-اِنْ یَّكُوْنُوْا فُقَرَآءَ یُغْنِهِمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ (سورة النور، الایة:32)
ترجمہ: تم میں سے جن (مردوں یا عورتوں) کا اس وقت نکاح نہ ہو، ان کا بھی نکاح کراؤ، اور تمہارے غلاموں اور باندیوں میں سے جو نکاح کے قابل ہوں، ان کا بھی۔ اگر وہ تنگ دست ہوں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں بے نیاز کر دے گا۔ اور اللہ بہت وسعت والا ہے، سب کچھ جانتا ہے۔
درمنثور میں علامہ سیوطیؒ نے لکھا ہے کہ ایک آدمی آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے فقر و فاقہ کی شکایت کی تو آپ ﷺ نے اس کو نکاح کرنے کا حکم دیا۔
پس ثابت ہوا کہ نکاح بذات خود غنٰی اور مالداری کا سبب ہے، لہذا مال کو کسی عورت کے اچھے یا برے نصیب سے جوڑنا درست نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المنثور للسیوطی: (189/6، ط: دار الفکر)

قَالَ: أَمر الله سُبْحَانَهُ بِالنِّكَاحِ ،ورغبهم فِيهِ وَأمرهمْ أَن يتزوجوا أحرارهم وعبيدهم وَوَعدهمْ فِي ذَلِك الْغنى فَقَالَ {إِن يَكُونُوا فُقَرَاء يُغْنِهِم الله من فَضله}
وَأخرج ابْن أبي حَاتِم عَن أبي بكر الصّديق قَالَ: أطِيعُوا الله فِيمَا أَمركُم بِهِ من النِّكَاح ينجز لكم مَا وَعدكُم من الْغنى قَالَ تَعَالَى {إِن يَكُونُوا فُقَرَاء يُغْنِهِم الله من فَضله} وَأخرج ابْن جرير عَن ابْن مَسْعُود قَالَ: التمسوا الْغنى فِي النِّكَاح يَقُول الله {إِن يَكُونُوا فُقَرَاء يُغْنِهِم الله من فَضله} الله عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: التمسوا الرزق بِالنِّكَاحِ وَأ خرج الْبَزَّار وَابْن مرْدَوَيْه والديلمي من طَرِيق عُرْوَة عَن عَائِشَة قَالَت: قَالَ رَسُول الله صلى الله عَلَيْهِ وَسلم انكحوا النِّسَاء فَإِنَّهُنَّ يَأْتينكُمْ بِالْمَالِ وَأخرجه ابْن أبي شيبَة وَأَبُو دَاوُد فِي مراسيله عَن عُرْوَة مَرْفُوعا مُرْسلا۔۔۔۔وَأخرج الْخَطِيب فِي تَارِيخه عَن جَابر قَالَ: جَاءَ رجل إِلَى النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم يشكو إِلَيْهِ الْفَاقَة فَأمره أَن يتَزَوَّج- قَوْله تَعَالَى: وليستعفف الَّذين لَا يَجدونَ نِكَاحا حَتَّى يغنيهم الله من فَضله وَالَّذين بيتغون الْكتاب مِمَّا ملكت أَيْمَانكُم فكاتبوهم إِن علمْتُم فيهم خيرا وَآتُوهُمْ من مَال الله الَّذِيبي آتَاكُم وَلَا تكْرهُوا فتيتكم على الْبغاء إِن أردن تَحَصُّنًا لتبتغوا عرض الْحَيَاة الدني وَمن يكرههن فَإِن الله من بعد إكراههن غَفُور رَحِيم۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2933 Jul 28, 2020
kia ye baat durust hai kay maal biwi ki qismat say hota hai or olaad mard ki qismat say hoti hai?, Is it true that wealth comes from the fate of the wife and children come from the fate of the man?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.