resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مریض کو اس کی لاعلاج بیماری کا بتانا(498-No)

سوال: آپ سے ایک اہم مسئلہ پر شرعی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب کو ڈاکٹروں نے معدے اور جگرے کا کینسر بتایا ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مرض کا پتہ دیر سے چلا ہے، اس لیے اب اس کا علاج ممکن نہیں ہوسکتا۔ یعنی میرے والد صاحب کی جتنی زندگی باقی ہے، وہ اسی بیماری میں گزرے گی اور مرض بڑھ جائے گا، مگر اس میں کمی نہیں ہوسکتی۔
ڈاکٹر نے منع کیا ہے کہ اس بات کا پتہ والد صاحب کو نہ چلے، کیونکہ اس طرح ان کو نفسیاتی طور پر زندگی سے مایوسی کا شکار ہونے کا خدشہ ہے اور ابھی تو وہ قدرتی طور پر تھوڑی بہت خوراک کھا پی رہے ہیں، مگر ان کو بیماری کا بتادیا تو ہوسکتا ہے ان کا کھانا پینا بالکل ختم ہوجائے۔ مایوسی اور نفسیاتی دباو کی وجہ سے اور وہ بستر سے لگ جائیں اور پھر ان کو نلکیوں سے خوراک دینی پڑے گی۔ اس لیے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ جب تک والد صاحب قدرتی طور پر خوراک کھارہے ہیں، ان کی بیماری کو ان پر ظاہر نہ کیا جائے، تاکہ وہ مایوسی کا شکار ہوکر ذہنی دباؤ اور نفسیاتی طور پر ہمت نہ ہار جائیں۔
آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں اور شرعی لحاظ سے اس مسئلہ کا حل بتائیں کہ جب تک وہ قدرتی طور پر خوراک ہضم کررہے ہیں اور زیادہ تکلیف میں نہیں، اس وقت تک ان کی بیماری کے لاعلاج ہونے کو اُن سے چھپایا جائے؟ یا والد صاحب کو بتادیا جائے کہ ان کی بیماری لاعلاج ہے اور مرض دن بدن بڑھتا جائے گا۔

جواب: صورت مسئولہ میں اگر آپ کے والد صاحب کے متعلق یہ پکا یقین ہو کہ وہ لاعلاج بیماری کا سن کر کھانا پینا چھوڑ دیں گے اور بددل اور مایوس ہوجائیں گے تو اس صورت میں نہ بتانا ہی بہتر ہے، البتہ فکر آخرت او توبہ و استغفار کی تلقین کرتے رہیں۔
فتاویٰ عثمانی میں ہے: مریض کے بارے میں یہ دیکھنا چاہیے کہ تشویش ناک بیماری کے بارے میں سن کر وہ مایوسی اور بددلی کی وجہ سے قوت مدافعت کہو تو نہیں بیٹھے گا۔ اس بارے میں اس کے رشتہ داروں سے بھی مشورہ کرلینا چاہیے اور بتانا ہو تو ایسے انداز میں بتانا چاہیے کہ اسے ناگہانی صدمہ نہ پہنچے۔ (العثمانی، محمد تقی، ج ۴، ص ۲۳۳، معارف القرآن)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (76/31، ط: دار السلاسل)
من آداب عيادة المريض:۔۔۔۔وينفس له في الأجل بأن يقول ما يسر به، ويوصيه بالصبر على مرضه، ويذكر له فضله إن صبر عليه. ويسأل منه الدعاء فدعاؤه مجاب كما ورد۔۔۔وأن يرغبه في التوبة والوصية إن لم يتأذ بذلك وإن لم تظهر عليه أمارات موت على الأوجه، وأن يتأمل حال المريض وكلماته، فإن رأى الغالب عليه الخوف أزاله عنه بذكر محاسن عمله له.
وروى ابن عباس رضي الله عنهما قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد المريض جلس عند رأسه ثم قال سبع مرات: أسأل الله العظيم رب العرش العظيم أن يشفيك فإن كان في أجله تأخير عوفي من وجعه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Mariz ko us ki Lailaj beemari ka batana, Mareez ko uski La Ilaaj bemari ka batana, marz, beemar, Beemar shakhs, , Telling the patient about his incurable disease, Disease without medication, disease without remedy, Terminally ill patients

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment