سوال:
مفتی صاحب ! ایک اہم مسئلے کے بارے میں رہنمائی حاصل کرنی تھی، مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ کوئی شخص داڑھی کاٹتا ہو اور اس شخص کا کسی حادثے میں (روڈ پر ایکسیڈنٹ ہونے کی وجہ سے یا گولی لگنے سے) انتقال ہو جاتا ہے، تو کیا ایسے شخص کو بھی شہید کہا جائے گا؟ رہنمائی فرما دیجیئے۔ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ ایک مشت سے کم داڑھی منڈانا یا کتروانا ناجائز ہے٬ لہذا مذکورہ صورت میں داڑھی منڈانے کا گناہ اپنی جگہ، لیکن جو شخص اس حالت میں روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے فوت ہوجائے٬ یا اسے ناحق قتل کر دیا جائے٬ تو وہ شہید ہی کہلائے گا٬ البتہ روڈ حادثے میں فوت ہونے والا شخص "شہید حکمی" یعنی آخرت کے اعتبار سے شہید کہلائے گا٬ دنیا میں اس پر عام میتوں والے اَحکامات ہی جاری ہوں گے٬ جبکہ ناحق قتل ہونے والا شخص "شہید حقیقی" یعنی دنیا اور آخرت دونوں لحاظ سے شہید شمار ہوگا٬ بشرطیکہ وہ موقع پر ہی دم توڑ جائے اور اسے علاج معالجہ اور وصیت وغیرہ کرنے کا موقع بھی نہ ملا ہو.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (باب الشھید، 247/2، ط: دار الفکر)
"ھو کل مکلف مسلم طاہر قتل ظلما بغیر حق بجارحۃ ای بما یوجب القصاص یکون شہیدا۔
قولہ: (قتل ظلما) ۔۔۔۔ قید بالقتل لانہ لو مات حتف انفہٖ او ابترد او حرق او غرق او ہدم لم یکن شہیداً فی حکم الدنیا وان کان شہید الاٰخرۃ کما سیأتی، وبقولہٖ ظلماً لما یأتی من انہ لو قتل بحد او قصاصٍ مثلاً لا یکون شہیداً فیغسل۔"
و فیه ایضاً: (249/2، ط: دار الفکر)
"(کذا) یکون شھیدا (لوقتلہ باغ أو حربی أو قاطع طریق ولو) تسببا الخ …
(قولہ أو قاطع طریق) والمکابرون فی المصر لیلا بمنزلۃ قطاع الطریق کما فی البحر عن شرح المجمع، فمن قتلوہ ولو بغیر محدد فھو شہید کمالو قتلہ القطاع، وکذا من قتلہ اللصوص لیلا کما سیأتی وذکر فی البحر أنہ زاد فی المحیط سببا رابعا وھو من قتل مدافعا ولو عن ذمی فانہ شھید بأی آلۃ قتل وان لم یکن واحداً من الثلاثۃ أی ممن قتلہ باغ أو حربی أو قاطع طریق وقال فی النھر: کونہ شھیدا وان قتل بغیر محدد مشکل جدّا لوجوب الدیۃ بقتلہ۔ فتدبرہ ممعنا النظر فیہ اھ قلت یمکن حملہ علی ما اذا لم یعلم قاتلہ عینا، کمالو خرج علیہ قطاع طریق أو لصوص أونحوھم۔"
و فیه ایضاً: (کتاب الحظر و الاباحۃ، فصل فی البیع، 671/9، ط: بیروت)
"ولا باس بنتف الشیب واخذ اطراف اللحیۃ والسنۃ فیھا القبضۃ الخ ولذایحرم علی الرجل قطع لحیتہ"
الفتاویٰ التاتارخانیۃ: (17/3، ط: زکریا)
"الشہید اسم لکل مسلم طاہر مکلف عند أبي حنیفۃ: قتل ظلماً في قتال ثلاث: إما مع أہل الحرب أو مع أہل البغي، أو مع قطاع الطریق…وحکمہ في الشرع: أنہ لا یغسل ویصلی علیہ عندنا"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی