سوال:
مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ مرد و عورت پر حج کب فرض ہوتا ہے؟ نیز اسی طرح یہ بھی بتا دیں کہ کیا عمرہ کرنا بھی واجب یا فرض ہے؟
جواب: (1) جس شخص کے پاس اسکی حاجات اصلیہ اور حج سے واپس آنے تک اس کے اہل وعیال کے نفقہ کے علاوہ اتنی رقم ہو جو حج کے تمام اخراجات کیلئے کافی ہو یا نقد رقم تو نہ ہو، لیکن اسکی ضروریات سے زائد اتنی جائیداد یا مالِ تجارت موجود ہو، جس کو فروخت کرکے حج کے اخراجات کے بقدر رقم حاصل ہوجائے تو دونوں صورتوں میں وہ شخص صاحبِ استطاعت شمار ہوگا اور اس پرحج فرض ہو جائے گا۔
عورت پر حج فرض ہونے کے متعلق تفصیل یہ ہے کہ اگر اس عورت کے ساتھ حج پر جانے کیلئے محرم یا شوہر اپنے خرچ پر حج کے لیے جانے پر تیار ہو تو عورت پر حج فرض ہوگا، لیکن اگر عورت کا شوہر یا کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے کے لیے تیار نہ ہو تو عورت پر حج کی ادائیگی فرض ہونے کے لیے اپنے سفرِ حج کے اخراجات کے ساتھ شوہر یا محرم کے سفرِ حج کے اخراجات کا انتظام کرنا بھی شرط ہوگا، لہٰذا اگر کوئی محرم اپنے خرچ پر ساتھ جانے والا نہ ہو اور عورت کے پاس اپنے اور محرم کے سفری اخراجات نہ ہوں تو اس پر فی الحال حج کی ادائیگی فرض نہیں ہوگی۔
(2) استطاعت اور قدرت ہونے کی صورت میں زندگی میں ایک مرتبہ عمرہ کرنا سنتِ مؤکدہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاوی الخانیة علی ھامش الھندیة: (282/1)
ومن شرائط الاستطاعۃ وھی ان یملک مالا فاضلا عن مسکنہ وفرشہ وثیاب بدنہ وفرسہ وسلاحہ ونفقۃ عیالہ واولادہ الصغارمدۃ ذھابہ وایابہ وان یکفی ذلک الفاضل للزادوالراحلۃ…وقال بعض العلماء:ان کان الرجل تاجرا یعیش بالتجارۃ فملک مالامقدار مالودفع منہ الزاد والراحلۃ لذھابہ وایابہ ونفقۃ عیالہ واولادہ من وقت رجوعہ یبقی لہ بعدرجوعہ رأس مال التجارۃ التی کان یتجر بھاکان علیہ الحج والافلا۔
غنیۃ الناسک: (ص: 26)
الرابع المحرم أو الزوج لامرأۃ بالغۃ ولو عجوزاً أو معہا غیرہا من النساء الثقات والرجال الصالحین وتجب علیھا النفقہ والراحلۃ لمحرمھا؛ لانہ محبوس علیھا ۔۔۔۔ ثم اختلفوا ان المحرم او الزوج شرط الوجوب او شرط الاداء کما اختلفوا فی امن الطریق؟ فقیل: الصحیح الاول،وقیل الصحیح الثانی۔۔۔۔۔۔۔۔
رد المحتار: (کتاب الحج، 200/2، ط: سعید)
(قولہ قولان) ھما مبنیان علی ان وجود الزوج اوالمحرم شرط وجوب ام شرط اداء والذی اختارہ‘ فی الفتح انہ مع الصتحہ وامن الطریق شرط وجوب الا داء فیجب الا یصاء ان منع المرض او خوف الطریق اولم یوجد زوج ولا محرم۔
ارشاد الساری: (باب العمرۃ، ط: امدایه)
العمرۃ سنۃ مؤکدۃ ای علی المختار۔۔۔۔لمن استظاع ای الیہا سبیلا بالزاد والراحلۃ...الخ
فتاوی رحیمیہ: (56/8، دار الاشاعت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی