سوال:
مفتی صاحب ! ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے ملنے والے فری منٹس، پیسوں کی صورت میں نفع اور ٹرانزیکشن پر کیش بیک کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع کردہ رقم کی حیثیت قرض کی ہے، اور قرض دے کر اس سے کسی بھی قسم کا نفع اٹھانا جائز نہیں ہے، لہذا ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں جمع شدہ رقم پر ملنے والے فری منٹس، پیسوں کی صورت میں نفع اور ٹرانزیکشن پر کیش بیک کا استعمال جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (مطلب کل قرض جر نفعا، 166/5، ط: سعید)
"وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن".
رد المحتار: (63/6)
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً".
اعلاء السنن: (کتاب الحوالة، باب کل قرض جر منفعةً، 513/14، ط: ادارۃ القرآن)
" قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا".
کذا فی فتاویٰ بنوری تاؤن: رقم الفتویٰ: 144004200124
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی