عنوان: وارث کا اپنا حصہ معاف کرنا، مرحوم کا کسی وارث کے نام مکان کرنا اور ورثاء میں تقسیم میراث(5109-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب !
والد صاحب کے انتقال کے بعد درج ذیل ورثا ہیں:
والدہ، زوجہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی۔
میری دادی نے وراثت کا اپنا حصہ معاف کر دیا ہے، والد صاحب نے ایک مکان اور ایک دکان میری والدہ کے نام کیا ہوا تھا، اس کے علاوہ ایک مکان والد صاحب کے نام ہے، ایک بینک اکاؤنٹ والد صاحب کا ہے، اس کے علاوہ ایک والد صاحب کا اور میرے نام سے علیحدہ علیحدہ اسٹاک مارکیٹ میں اکاؤنٹ ہیں، اس صورتحال میں تقسیم وراثت کیسے ہوگی؟
کیا جو مکان، دکان اور اسٹاک کا اکاؤنٹ جو والد صاحب کے نام نہیں ہے، وہ بھی تقسیم ہوں گے؟
برائے کرم شریعت کی روشنی میں اس مسئلے کا جواب عنایت فرمائیں۔

جواب: 1)۔ میراث میں جائیداد کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجانے کے بعد اپنے حصہ پر قبضہ کرکے پھر کسی کو دینا چاہے یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجائے، تو یہ شرعاً جائز اور معتبر ہوگا، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کی دادی کا اپنے شرعی حصے سے دستبردار ہوجانا معتبر نہیں ہے، بلکہ ان کو بھی وراثت میں شرعی حصہ ملے گا، اس پر قبضہ کرنے کے بعد اگر وہ کسی کو ہدیہ کرنا چاہیں، تو کرسکتی ہیں۔
2)۔ آپ کے والد مرحوم کا اپنا مکان اور دکان آپ کی والدہ کے نام کرنا شرعاً ہبہ (ہدیہ) کہلاتا ہے، اور ہبہ تام ہونے کے لیے محض نام کردینا کافی نہیں ہے، بلکہ اس پر قبضہ کے ساتھ ساتھ تمام تصرفات کا مالک بنانا بھی ضروری ہے، لہذا اگر آپ کے والد نے والدہ کو مذکورہ مکان اور دکان کے قبضہ کے ساتھ ساتھ تمام تصرفات کا مالک بھی بنادیا تھا، تو وہ مکان اور دکان آپ کی والدہ کی ملکیت شمار کی جائے گی، اور اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی، لیکن اگر آپ کے والد نے محض نام کیا تھا، قبضہ اور تصرفات کا مالک نہیں بنایا تھا، تو وہ مکان اور دکان بدستور آپ کے والد کی ملکیت شمار ہوگی، اور اس میں وراثت جاری ہوگی۔
3)۔ اسٹاک مارکیٹ میں جو آپ کے والد کے نام کا اکاؤنٹ موجود ہے، اس میں بھی وراثت جاری ہوگی، جبکہ دوسرا اکاؤنٹ جو آپ کے نام کا ہے، اگر اس میں موجود رقم آپ ہی کی ملکیت ہے، تو اس صورت میں وہ اکاؤنٹ آپ کا ہی شمار ہوگا، لیکن اگر اس اکاؤنٹ میں جمع کی جانے والی رقم آپ کے والد کی تھی، تو اس کے حکم میں وہی تفصیل ہوگی، جو ماقبل میں والدہ کے نام مکان اور دکان کرنے میں ذکر کی گئی ہے۔
اس ساری تفصیل کے بعد تقسیم وراثت کا طریقہ کار یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کے لیے جائز وصیت کی ہو، تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو ایک سو اڑسٹھ (168) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے والدہ کو اٹھائیس (28)، بیوی کو (21)، اور ہر ایک بیٹے کو چونتیس (34) اور بیٹی کو سترہ (17) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے، تو
والدہ کو % 16.66 فیصد
بیوی کو % 12.5 فیصد
ہر ایک بیٹے کو % 20.23 فیصد
اور بیٹی کو % 10.11 فیصد ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ ۚ....الخ

و قوله تعالیٰ: (النساء، الایة: 12)
وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِن كَانَ لَهُ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۗ ....الخ

شرح المجلة لسلیم رستم باز: (المادۃ: 837)
"تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".

تکملة رد المحتار: (کتاب الدعوی، 505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".

الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الاسقاط من الحقوق و ما لا یقبله، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1402 Sep 03, 2020
waris ka apna hissa maaf / muaf karna, marhoom ka kisi waris / waaris ke / key naam makan / ghar /house karna or worsa / worasa me / mey taqseem miras / meraas, Waive off the share by heir, transfer of the house in the name of an heir by deceased, and distribution of inheritance among the heirs

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.