عنوان: شیئرز پر قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کرنا(5119-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر شیئرز خریدنے کے فوراً بعد قبضہ کیے بغیر نقصان ہونے کے خوٖف سے آگے فروخت کردیے جائیں، پھر بغیر ثواب کی نیت سے کچھ رقم صدقہ کردیں، تو کیا یہ صورت جائز ہوگی؟

جواب: شئیرز کی خرید و فروخت کرنے میں ایک شرط یہ بھی ہے کہ شیئرز خریدنے کے بعد شیئر ہولڈرز ان شیئرز پر قبضہ کرے، اس کے بعد ان کو فروخت کرے۔
شیئرز پر قبضہ کئے بغیر انہیں آگے فروخت کرنا شرعاً درست نہیں، جس کی وضاحت درج ذیل ہے ۔
شیئرز آگے فروخت کرنے میں قبضہ کے مسائل:
اسٹاک ایکسچینج میں ڈے ٹریڈنگ میں حاضر سودے کی جو صورت رائج ہے، وہ یہ ہے کہ حاضر سودے میں سودا ہوتے ہی اس کا اندراج فوراً ہی KAT میں ہوجاتا ہے، جو اسٹاک ایکسچینج میں ہونے والے سودوں کا کمپیوٹرائز ریکارڈ ہوتا ہے، لیکن آج کل ہر سودے کے دو کاروباری دنوں کے بعد خریدار کو طے شدہ قیمت ادا کرنی ہوتی ہے اور بیچنے والے کو بیچے ہوئے، حصص کی ڈیلیوری دینی ہوتی ہے ۔ ( جبکہ پہلے اس میں تین دن لگتے تھے ) جس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں سی ڈی سی کے ذریعے خریدے گئے شیئرز خریدار کے نام منتقل کیے جاتے ہیں، اسٹاک ایکسچینج کی اصطلاح میں اس کو ڈیلیوری اور قبضہ کہا جاتا ہے۔
مذکورہ صورت کا شرعی حکم یہ ہے کہ جب تک خریدے گئے، شیئرز سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں خریدار کے نام منتقل نہیں ہوجاتے، انہیں آگے فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں، کیونکہ شرعاً کسی بھی چیز کو آگے بیچنے کے لیے اس پر قبضہ شرط ہے۔
اسٹاک ایکسچینج کے مروجہ طریق کار کے مطابق اگر چہ شیئرز خریدتے وقت KAT میں ان کا اندراج ہو جاتا ہے، اور شیئرز کا نفع ونقصان بالآخر خریدار کو ہی پہنچتا ہے، لیکن چونکہ شئیرز کی خرید و فروخت درحقیقت کمپنی کے حصہ مشاع کی خرید وفروخت ہے اور حصہ مشاع کی بیع میں محض نفع ونقصان کے خریدار کی طرف منتقل ہونے کو شرعی قبضہ قرار نہیں دیاجاسکتا اور حصہ مشاع پر حسی قبضہ بھی ممکن نہیں، لہذا اس صورت میں قبضہ کے تحقق کے لیے تخلیہ کا پایا جانا ضروری ہے اور اسٹاک ایکسچینج کے موجودہ قواعد وضوابط کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سی ڈی سی کے ذریعے کمپنی کے ریکارڈ میں شئیرز خریدار کے نام منتقل ہونے سے پہلے تخلیہ نہیں پایا جاتا ہے، لہذا مذکورہ صورت میں سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ میں بیچے گئے شئیرز خریدار کے نام منتقل ہونے سے پہلے انہیں آگے فروخت کرنا بیع قبل القبض ہے، جو کہ شرعاً جائز نہیں ہے۔
خلاصہ یہ کہ حاضر سودے کی صورت میں بھی خریدے گئے، شئیرز سی ڈی سی کے ذریعہ متعلقہ کمپنی کے ریکارڈ یعنی ڈیلیوری سے پہلے آگے بیچنا جائز نہیں ہیں۔
( ماخذہ تبویب: 803/47)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 521 Sep 05, 2020
shares per qabza karne / karney se / sey pehle / pehley farokht karna, Selling shares before taking possession

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.