سوال:
السلام علیکم، کیا فرما تے ہیں مفتیان دین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ذاتی مکان لے لیں، تاکہ ان کا کرایہ بچ جائے، لیکن ان کے پاس اتنی رقم نہیں ہے کہ مکان خرید سکیں، لہذا وہ بینک سے لون لیکر خریدنا چاہتے ہیں، جس میں سود لازمی ہوگا، ایسی صورت میں اسلامی شریعت کی روشنی میں کیا وہ سود پر قرض لے سکتے ہیں؟ والسلام
جواب: واضح رہے کہ شریعت میں سودی قرضہ لینا اور دینا ناجائز اور حرام ہے، جس سے ہر مسلمان کو مکمل اجتناب کرنا لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ
السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعة، رقم الحدیث: 11092، 276/8، ط: دار الفکر)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی