سوال:
ایک مرتبہ میں نے اپنے غیر روزہ دار دوست سے کہا کہ روزہ رکھا کرو، ورنہ اللہ تعالی ناراض ہوجائیں گے تو اس نے آگے سے مجھے یہ جواب دیا کہ اس کا مطلب ہے کہ "اللہ تعالی بندے کو بھوکا رکھ کر ہی راضی ہوتے ہیں"۔ اس پر میں نے اس کو خاموش کر دیا۔ کیا یہ بات کہنے سے اس کا ایمان خطرے میں ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں آپ کے دوست کا یہ کہنا کہ " اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی بندے کو بھوکا رکھ کر ہی راضی ہوتا ہے" روزے کی تحقیر اور اس کا مذاق اڑانا ہے، اور شریعت کے کسی بھی حکم کا مذاق اڑانا یا اس کی تحقیر کرنا کفر ہے، اس لیے مذکورہ جملہ کہنے سے آپ کا دوست دائرہ اسلام سے خارج ہوگیا ہے، لہذا اس پر لازم ہے کہ فی الفور اپنے اس کلمہ کفر سے توبہ کر کے تجدید ایمان کرے اور اگر شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (281/2)
الاستہزاء بأحکام الشرع کفر۔
النبراس: (ص: 544، ط: مکتبة البشریٰ)
الاستہزاء علی الشریعۃ کفر؛ لأن ذٰلک من أمارات التکذیب ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی