سوال:
کسی شخص کا قیامت کے دن نامہ اعمال تولہ جائے اور اس کی نیکیاں اور برائیاں دونوں برابر ہوں تو کیا وہ جنت میں جائے گا یا دوزخ میں؟
جواب: قیامت کے دن جس شخص کے اعمال نامے میں نیکیاں اور برائیاں دونوں برابر ہوں تو یہ شخص کچھ عرصے کےلیے "مقام اعراف" میں رہے گا، اس کے بعد جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔
چنانچہ معارف القرآن میں مفتی شفیع صاحبؒ سورة الاعراف، آیت نمبر: 46 کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں:"اس (مقام اعراف) میں مفسرین کے اقوال مختلف اور روایات حدیث متعدد ہیں، لیکن صحیح اور راجح جمہور مفسرین کے نزدیک یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہوں گے جن کے حسنات اور سیئات کے دونوں پلے میزانِ عمل میں برابر ہو جائیں گے، اپنے حسنات کے سبب جہنم سے تو نجات پالیں گے، لیکن سیئات اور گناہوں کے سببب ابھی جنت میں ان کا داخلہ نہ ہوا ہوگا اور بالاخر رحمت خداوندی سے یہ لوگ بھی جنت میں داخل ہو جائیں گے"۔ (معارف القرآن: 626/3، ادارة المعارف)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسیر ابن کثیر: (160/3)
سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عمن استوت حسناته وسيئاته فقال أولئك أصحاب الأعراف۔
تفسیر الدر المنثور: (466/3، ط: دار الفکر)
عن ابنِ عباس رضی اللہ عنہ قال: ھن استوت حسناته وسيئاته کان من اصحاب الاعراف۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی