سوال:
آپ ﷺ نے فرمایا: روحوں کے ہجوم کے ہجوم الگ الگ تھے، پھر وہاں جن روحوں میں آپس میں پہچان ہوئی تھی، ان میں یہاں بھی محبت ہوتی ہے اور جو وہاں غیر تھیں، یہاں بھی وہ خلاف رہتی ہیں۔ کیا مندرجہ بالا حدیث صحیح ہے؟
جواب: سوال میں ذکرکردہ حدیث’’صحیح ‘‘ ہے،اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ذیل میں اس حدیث کا ترجمہ اور اس کى اسنادى حیثیت کو ذکر کیا جاتا ہے:
ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے:"روحوں کے ہجوم کے ہجوم الگ الگ تھے، پھر وہاں جن روحوں میں آپس میں پہچان ہوئی تھی، ان میں یہاں بھی محبت ہوتی ہے اور جو وہاں غیر تھیں، یہاں بھی وہ خلاف رہتی ہیں"۔ (بخاری حدیث نمبر:3336)
مذکورہ حدیث کی اسنادی حیثیت:
سوال میں ذکرکردہ حدیث کو امام بخاری(م256ھ)نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ،امام أحمد بن حنبل (م 241ھ)،امام مسلم(م 261ھ) اور امام أبوداؤد(م275 ھ)نے حضرت أبوھریرہ اور امام طبرانی (م 360ھ)نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا ہے اور حدیث صحیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 3336، 133/4، ط: دار طوق النجاۃ)
عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الارواح جنود مجندة فما تعارف منها ائتلف وما تناكر منها اختلف"
و الحديث أخرجه أحمد في’’مسنده‘‘(13/319)( 7935)،( 10823)و مسلم في ’’صحيحه‘‘(4/2031)( 2638)و أبوداؤدفي ’’سننه‘‘(7/204)(4834)عن أبي هريرة والطبراني في ’’معجمه الكبير‘‘(9 / 185)( 8912)عن عبدالله بن مسعود۔
وأورده الهيثمي في ’’مجمع الزوائد‘‘وقال: رواه الطبراني، ورجاله رجال الصحيح.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی