سوال:
مولانا صاحب ! مسجد میں چیونٹیاں اور مکوڑے ہوں، جس سے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہو، تو کیا کیڑے مکوڑے مار پاؤڈر ڈال کے ختم کیا جا سکتا ہے؟ کسی کا خیال ہے کہ یہ مسجد میں قتل کرنے کے مترادف ہے۔ براہ کرم وضاحت فرما دیں۔ جزاک اللہ
جواب: مسجد میں موجود کیڑے مکوڑے اگر گندگی اور ایذاء کا باعث بنتے ہوں، تو ان کو مارنے میں کوئی حرج نہیں ہے، البتہ ان کو مارنے کے لیے ایسی دوا یا پاؤڈر استعمال کرنا چاہیے، جس میں بدبو نہ ہو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدبودار چیزوں کو مسجد میں لانے سے منع فرمایا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (ص: 68)
عن جابر قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ’’من أکل من ہٰذہ الشجرۃ المنتنۃ فلا یقربن مسجدا، فان الملائکۃ تتأذی مما یتأذی منہ الأنس‘‘۔
الھندیة: (361/5، ط: دار الفکر)
قتل الزنبور والحشرات هل يباح في الشرع ابتداء من غير إيذاء وهل يثاب على قتلهم؟ قال لا يثاب على ذلك وإن لم يوجد منه الإيذاء فالأولى أن لا يتعرض بقتل شيء منه كذا في جواهر الفتاوى.
رد المحتار: (444/1)
ویکرہ الاعطاء مطلقاً الی قولہ واکل نحو ثوم ویمنع منہ وکذا کل موذ ولو بلسانہ۔
قال الشامی تحت قولہ ’’واکل نحو ثوم‘‘ ای کبصل ونحو ممالہ رائحۃ کریہۃ للحدیث الصحیح فی النہی عن قربان اکل الثوم والبصل المسجد الی قولہ ویلحق بما نص علیہ فی الحدیث کل مالہ رائحۃ کریہۃ ماکولا اوغیرہ وانما خص الثوم ھنا بالذکر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی