سوال:
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی شخص کا انتقال ہو جائے، اور اس کی اولاد میں مذکر اور مونث دونوں ہوں، اور وہ بہنیں اپنے والد کی طرف سے ملنے والے حصہ سے دستبردار ہوجائیں، تو کیا یہ درست ہے؟ کیا اس صورت میں والد کی جائیداد پر صرف ان کے بھائیوں کا حق ہوگا؟
جواب: صورت مسئولہ میں اگر مذکورہ بہنیں وراثت کی تقسیم سے پہلے اپنے حصہ سے دست بردار ہوئی تھیں، تو ان کا دست بردار ہونا شرعا معتبر نہیں ہے، بلکہ بھائیوں پر لازم ہوگا کہ وہ بہنوں کو ان کے والد کی جائیداد میں سے ان کا مکمل شرعی حصہ دیں، لہذا اگر بہنیں اپنے حصے پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے حصہ سے دست بردار ہوئی تھیں، تو اس صورت میں ان کا دست بردار ہونا معتبر ہوگا، اور وہ اپنا حصہ جس کو بھی دینا چاہیں، اپنی مرضی سے دے سکتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملة رد المحتار: (کتاب الدعوی، 505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".
الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الإسقاط من الحقوق و ما لایقبله، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَايَبْطُلُ بِالتَّرْك".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی