عنوان: مردوں کے لیے مستقل طور پر اپنے سر کو ڈھانپنے کا حکم(5204-No)

سوال: مفتی صاحب ! مرد حضرات کا مستقل سر ڈھانپنے کے متعلق واضح حکم بیان فرما دیں۔

جواب: واضح رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول تھا کہ اپنے سر مبارک کو ڈھانپ کر رکھتے تھے، اکثر عمامہ اور ٹوپی کے ذریعے سر ڈھانپا کرتے تھے، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: "اعتموا تزدادوا حلمًا".
(مجمع الزوائد، کتاب اللباس / باب العمائم ۵؍۱۱۹)
ترجمہ:
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: عمامہ پہنا کرو اس سے تمہارے اندر وقار اور بردباری پیدا ہو گی۔
عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنہ مرفوعًا: "إن اللّٰہ وملائکتہ یصلون علی أصحاب العمائم یوم الجمعۃ في الجمعۃ".
(مجمع الزوائد، کتاب اللباس / باب العمائم ۵؍۱۲۱ دار الفکر بیروت)
ترجمہ:
حضرت ابو الدرداء رضی اللّٰہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے جمعہ کے دن جمعہ میں عمامہ باندھنے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔
صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین اور اولیاء امت کا بھی یہی معمول تھا، لہذا سر کو ڈھانپنا مرد کے لباس کا حصہ ہے، چنانچہ مرد کے لیے اپنے سر کو (رومال، ٹوپی یا عمامہ وغیرہ سے) ڈھانپنا مسنون و مستحب ہے اور ہر وقت ننگے سر رہنے کو معمول بنانا ناپسندیدہ اور اسلامی تہذیب کے خلاف ہے۔
ہاں ! اگر کبھی کبھار ننگے سر ہوجائیں تو شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مجمع الزوائد: (باب ما جاء في العمائم، رقم الحدیث: 8492، 119/5، ط: مكتبة القدسي)
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: "اعتموا تزدادوا حلمًا".

و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 3075، 176/2، ط: مکتبة القدسی)
عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنہ مرفوعًا: "إن اللّٰہ وملائکتہ یصلون علی أصحاب العمائم یوم الجمعۃ".

زاد المعاد: (130/1)
"فصل في ملابسه صلى الله عليه وسلم
كانت له عمامة تسمى: السحاب كساها علياً، وكان يلبسها ويلبس تحتها القلنسوة. وكان يلبس القلنسوة بغير عمامة، ويلبس العمامة بغير قلنسوة".

رد المحتار: (مطلب فی السنة و تعریفھا، 103/1، ط: سعید)
"السنۃ نوعان: سنۃ الہدیٰ وترکہا یوجب إساء ۃ وکراہیۃ کالجماعۃ والأذان والإقامۃ ونحوہا وسنۃ الزوائد وترکہا لا یوجب ذٰلک کسیر النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم في لباسہ وقیامہ وقعودہ".

و فیه ایضاً: (کتاب الحظر و الاباحة، 490/9)
"ولا بأس بالأکل متکئًا أو مکشوف الرأس في المختار".

الھندیة: (کتاب الکراھیة، الباب الرابع فی الصلوٰۃ و التسبیح، 316/5، ط: کوئته)
"رجل أراد أن یقرأ القرآن فینبغي أن یکون علی أحسن أحوالہ یلبس صالح ثیابہ ویتعمم ویستقبل القبلۃ؛ لأن تعظیم القرآن والفقہ واجبٌ".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1414 Sep 18, 2020
mardon kay liye mustaqil taur par apnay sar ko dhanpnay ka hukum, Ruling / order for men to cover their heads permanently

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.