سوال:
سنا ہے کہ ابلیس اپنے تکبر کی وجہ سے راندہ درگاہ ہوا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ اللہ کے مقرب فرشتوں میں سے تھا یا جنات میں سے تھا؟
جواب: واضح رہے کہ ابلیس اصل میں جنّات میں سے تھا، جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے:"کان من الجنّ" یعنی ابلیس جنّات میں سے تھا، (سورہ کہف، آیت نمبر:50)مگر بہت زیادہ عبادت کرنے کی وجہ سے اس کا شمار فرشتوں میں کیا جاتا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ الکہف، الایۃ:50)
وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖؕ-اَفَتَتَّخِذُوْنَهٗ وَ ذُرِّیَّتَهٗۤ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِیْ وَ هُمْ لَكُمْ عَدُوٌّؕ-بِئْسَ لِلظّٰلِمِیْنَ بَدَلًا
التفسیر المظہری: (56/1، ط: نعمانیة، دیوبند)
ان ابلیس کان من الملائکۃ لصحۃ الاستثناء کمامرعن ابن عباس فعلی ہذالایکون الملائکۃ کلہم معصومین بل الغالب منہم العصمۃ کماان بعضامن الانس معصومون والغالب منہم عدم العصمۃ وقیل کان جنیانشأ بین الملائکۃ ومکث فیہم الوف سنین فغلبوا علیہ ویحتمل کون الجن ایضاً مامورین بالسجودمع الملائکۃ لکنہ استغنی عن ذکرہم بذکرالملائکۃ لان الاکابر کماأمروابالسجودفالاصاغراولی۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی