سوال:
ایک شخص مسجد کا امام وخطیب ہے، مسجد کی ساری ذمداری اس کے پاس ہے، کوئی کمیٹی اور تنخواہ کا نظام بھی صحیح طرح نہیں ہے، آمدن و خرچ کا نظام بھی اسی کے پاس ہے۔
کیا مسجد کے فنڈ سے امام صاحب کو تنخواہ دی جا سکتی ہے؟
یا مسجد کے فنڈ سے امام اپنی ضروریات کے لئے پیسے لے سکتا ہے؟
جواب: مسجد کا فنڈ مسجد کی ضروریات کے لیے ہوتا ہے، اور مسجد کی ضروریات میں امام کی تنخواہ بھی داخل ہے، لہذا صورت مسئولہ میں امام مسجد کے جمع شدہ فنڈ سے مقررتنخواہ کے بقدر لے سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (366/4، ط: دار الفکر)
(ويبدأ من غلته بعمارته)
ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم.
مجمع الأنهر: (678/6، ط: دار احیاء التراث العربی)
(ويصرف الخراج والجزية وما أخذ من بني تغلب أو)......وفيه إشارة إلى أنه يصرف في بناء المساجد والبقعة عليها لأنه من المصالح فيدخل فيه الصرف على إقامة شعائرها من وظائف الإمامة والأذان ونحوهما.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی