عنوان: مرحوم والد کی طرف سے حج بدل کرنا(523-No)

سوال: مفتی صاحب ! کیا میں اپنے مرحوم والد کی طرف سے حج کرسکتا ہوں، جبکہ میں نے اپنا حج کرلیا ہے؟

جواب: اگر آپ کے والد پر حج فرض تھا اور انتقال سے پہلے انہوں نے وصیت بھی کی تھی، تو ان کے تہائی ترکہ سے ان کی طرف سے حج بدل کیا جائے گا، اور اگر وصیت نہیں کی تھی، تو اگر ورثاء اپنی صوابدید پر ان کی طرف سے حج بدل کریں گے، تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ ان کا حج قبول فرماکر گناہوں کو معاف کردیں گے، البتہ ان پر حج فرض نہیں تھا، پھر بھی آپ ان کی طرف سے حج کرسکتے ہیں، لیکن یہ حج نفلی ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (258/1، ط: دار الفکر)
(الباب الخامس عشر في الوصية بالحج) من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف وإن أحب الوارث أن يحج عنه حج وأرجو أن يجزئه ذلك إن شاء الله تعالى، كذا ذكر أبو حنيفة - رحمه الله تعالى - وإن مات عن وصية لا يسقط الحج عنه وإذا حج عنه يجوز عندنا باستجماع شرائط الجواز وهي نية الحج وأن يكون الحج بمال الموصي أو بأكثره لا تطوعا وأن يكون راكبا لا ماشيا ويحج عنه من ثلث ماله سواء قيد الوصية بالثلث بأن أوصى أن يحج عنه بثلث ماله أو أطلق بأن أوصى بأن يحج عنه هكذا في البدائع

غنیۃ الناسک: (باب الحج عن الغیر، ص: 337، ط: ادارۃ القرآن)
ثم الصحیح من المذھب فیمن یحج عن غیرہ ان اصل الحج یقع عن المحجوج عنہ فرضا کان او نفلا

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 713 Jan 10, 2019
marhoom walidki taraf se hajj e badal karna, hajj badal from dead father

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.