سوال:
کیا ستاروں کے ذریعے مستقبل کے حالات معلوم کیے جا سکتے ہیں؟ اسی طرح کیا اپنی قسمت کا حال معلوم کرنا یا اس کے بارے میں اخبار وغیرہ میں پڑھنا گناہ ہے؟
جواب: اسلام علم ِنجوم پر اعتماد کرنے کا قائل نہیں ہے اور نہ ہی کوئی شخص کسی کی قسمت کا حال بتا سکتا ہے، ان تمام باتوں پر یقین کرنا جائز نہیں ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں آتا ہے، حضرت عبداللہ بن عباسؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا، اس نے سحر (جادو ) کا ایک حصہ حاصل کرلیا، اب جتنا زیادہ حاصل کرے گا، گویا اُتنا ہی زیادہ جادو حاصل کرے گا"۔ (سنن ابن ماجه، حدیث نمبر: 3749)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابن ماجة: (باب تعلم النجوم، رقم الحدیث: 3749)
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنِ اقْتَبَسَ عِلْمًا مِنَ النُّجُومِ، اقْتَبَسَ شُعْبَةً مِنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ".
رد المحتار: (44/1)
والتنجیم۔۔۔۔انا زجر عنہ من ثلاثۃ اوجہ، احدھا انہ مضر باکثر الخلق ، وثانیھا: ان احکام النجوم تخمین محض، وثالثھا:انہ لا فائدۃ فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی