سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! بعض لوگ اپنے رشتے داروں کی قبروں کو ایک ساتھ قریب قریب بناتے ہیں، شرعا اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اپنے قریبی رشتے داروں کی قبروں کو ایک ساتھ بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ اس طرح کرنا شرعاً مستحب ہے، کیونکہ اس طرح کرنے سے قبروں کو پہچاننے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوٰۃ المصابیح: (باب دفن المیت، ص: 149)
عن المطلب بن ابی رداعۃ قال لما مات عثمان بن مظعون اخرج بجنازتہ فدفن فامر النبی ﷺ رجلا ان یاتیہ بحجر فلم یستطع حملھا فقام الیھا رسول ﷲ ﷺ وحسر عن ذراعیہ قال المطلب قال الذی یخبرنی عن رسول ﷲ ﷺ کأنی انظر الی بیاض ذراعی رسول اﷲ ﷺحین حسر عنھما ثم حملھا فوضعھا عند رأسہ وقال اعلم بھا قبر اخی وادفن الیہ من مات من اھلی ر واہ ابوداؤد۔
مرقاۃ المفاتیح: (78/4)
ویستحب ان یجمع الاقارب فی موضع لقولہ علیہ الصلوٰۃ والسلام وادفن الیہ من مأت من اھلی وکان عثمان اخاہ من الرضاعۃ واول من دفن الیہ ابراہیم ابنہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی