سوال:
ہمارے علاقے میں ایک نام نہاد پیر ہے جو لوگوں کا روحانی علاج کرتا ہے، مگر نماز اور روزے سے بہت دور ہے، ایک دفعہ جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ نماز اور روزہ نہیں رکھتے تو اس نے کہا کہ ہمارے بزرگ نے ہمیں اس بات کی اجازت دی ہے، ہم بس اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔ ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟
جواب: نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ شرعی فرائض میں سے ہیں، ان کو کسی بزرگ یا پیر کے کہنے پر چھوڑ دینا کسی صورت میں جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ شخص اور اس کو ماننے والے صریح گمراہی میں مبتلا ہیں، ایسے پیر سے روحانی تعلق رکھنا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصنف ابن ابی شیبة: (رقم الحدیث: 34406)
عن الحسن قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا طاعۃ لمخلوق في معصیۃ الخالق۔
شرح الفقه الاکبر: (ص: 7)
القول بالرای والعقل المجرد فی الفقہ الشریعۃ بدعۃ وضلالۃ۔
مرقاۃ المفاتیح: (149/1)
اذ مجالسۃ الاغیار تجر الی غایۃ البوار ونھایۃ الخسار۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی