عنوان: پیر کے کہنے پر نماز روزہ چھوڑنے والے مرید کا حکم (5283-No)

سوال: ہمارے علاقے میں ایک نام نہاد پیر ہے جو لوگوں کا روحانی علاج کرتا ہے، مگر نماز اور روزے سے بہت دور ہے، ایک دفعہ جب اس سے پوچھا گیا کہ آپ نماز اور روزہ نہیں رکھتے تو اس نے کہا کہ ہمارے بزرگ نے ہمیں اس بات کی اجازت دی ہے، ہم بس اللہ تعالی کی مخلوق کی خدمت کرتے ہیں۔ ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب: نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج وغیرہ شرعی فرائض میں سے ہیں، ان کو کسی بزرگ یا پیر کے کہنے پر چھوڑ دینا کسی صورت میں جائز نہیں ہے، لہذا مذکورہ شخص اور اس کو ماننے والے صریح گمراہی میں مبتلا ہیں، ایسے پیر سے روحانی تعلق رکھنا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مصنف ابن ابی شیبة: (رقم الحدیث: 34406)
عن الحسن قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا طاعۃ لمخلوق في معصیۃ الخالق۔

شرح الفقه الاکبر: (ص: 7)
القول بالرای والعقل المجرد فی الفقہ الشریعۃ بدعۃ وضلالۃ۔

مرقاۃ المفاتیح: (149/1)
اذ مجالسۃ الاغیار تجر الی غایۃ البوار ونھایۃ الخسار۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 812 Sep 28, 2020
apnay peer kay kehnay par namaz roza choornay wala kaafir hai?, Is a person disbeliever who skips prayer and fasting at the request of his peer?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.