عنوان: دارالکفر اور دارالاسلام کی تعریف(5301-No)

سوال: مفتیانِ کرام سے کچھ سوالات كے جوابات درکار ہیں:
1) دارالکفر کسے کہتے ہیں؟ (ایک عام تعریف یہ ہے کہ جہاں عبادت وغیرہ پر پابندی نا لگائی جائے اور کھل کر شعائرِ اسلام پر عمل نا ہوسکے) کیا یہ درست ہے یا مزید کچھ اور بھی اس میں شامل ہے؟
2) موجودہ وبا کے دوران کافی سارے مسلمان ممالک میں دیکھا گیا ہے کہ زیادہ پابندیاں اجتماعی نماز وغیرہ پر لگائی گئی ہیں، (مثلاً: سننے میں یہ آیا ہے کہ عمان وغیرہ میں ابھی تک مساجد بند ہیں اور جماعت پر پابندی ہے ) کیا اب جب کہ تقریباً سارے کاروبار اور معامولات شروع ہو چکے ہیں تو نماز پہ پابندی لگانے سے کوئی ملک " دار الکفر " والے زمرے میں تو نہیں آرہا؟
3) بہت سارے ممالک جو کہ مسلم ممالک نہیں ہیں، ان میں آزادانہ نماز ادا كے جارہی ہے، عید کے اجتماعات بھی منعقد ہوئے ہیں، ایسی صورت میں بھی کیا یہ ممالک " دار الکفر " ہی کہلائیں گے؟

جواب: (1-3) : واضح رہے کہ دارالکفر کی دو قسمیں ہیں :
(١) ایک وہ دارالکفر جس سے صلح کا معاہدہ نہ ہو اور نہ وہاں مسلمانوں کو امن کیساتھ اپنے دینی شعائر قائم کرنے کی اجازت ہو، ایسا دارالکفر خالص لفظی معنی میں"دارالحرب" ہوتا ہے۔
(٢) دارالکفر کی دوسری قسم وہ ہے، جہاں اگرچہ حکومت تو غیر مسلموں کی ہے، لیکن وہاں مسلمان اپنے دینی شعائر قائم رکھنے میں آزاد ہوں، اور حکومت کی طرف سے ان پر اپنے دینی احکام پر عمل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، ایسی جگہ کو "دارالامن" کہا جاتا ہے۔
ابتداء اسلام میں اس کی مثال حبشہ تھا، مکہ مکرمہ میں چونکہ دین پر عمل کرنے والوں کو طرح طرح کی تکلیفیں دی جارہی تھیں، اس لیے بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم آنحضرت ﷺ کے ایماء پر مکہ مکرمہ سے حبشہ ہجرت کرگئے تھے، حالانکہ اس وقت حبشہ پر بھی غیر مسلموں کی حکومت تھی، اور اس لحاظ سے وہ دارالکفر تھا، لیکن چونکہ مسلمانوں کو وہاں اپنے دین پر عمل کرنے کی اجازت تھی، اس لیے وہ ساتھ ساتھ دارالامن بھی تھا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ کسی ملک کو "دارالحرب" یا "دارالکفر " قرار دینے کیلیے بنیادی اہمیت اس بات کو حاصل ہے کہ اس پر اقتدار غیرمسلموں کا ہو اور وہاں ان ہی کا حکم چلتا ہو، لہذا محض مسلمانوں کو اپنے دینی شعائر پر عمل کرنے کی اجازت دینے سے ایسا ملک دارالاسلام نہیں بنے گا، بلکہ دارالکفر ہی رہے گا، کیونکہ مکمل اقتدار غیرمسلموں کو حاصل ہے، اور وہ جب چاہیں اس اجازت کو واپس لے سکتے ہیں۔
(2) دارالاسلام سے مراد وہ ملک ہے جو مسلمانوں کے قبضے میں ہو، اور اس پر ان کا مکمل تسلط ہو کہ وہاں انہی کے احکام جاری اور نافذ ہوتے ہوں۔
اگرچہ مسلمانوں کے تسلط کا نتیجہ یہ ہونا چاہئیے کہ اس ملک میں تمام احکام اسلامی شریعت کے مطابق جاری ہوں، لیکن اگر مسلمان حکمرانوں کی غفلت اور کوتاہی سے اس میں شریعت کا مکمل نفاذ نہ ہو تب بھی اگر اقتدار مسلمانوں کے ہاتھ میں ہو تو اسے دارالاسلام ہی کہا جائے گا،لہذا کسی اسلامی ملک میں لوگوں کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے محض انتظامی طور پر مسجد میں نماز کی پابندی لگادینے سے وہ ملک "دارالکفر" نہیں بنے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (174/4، ط: دار الفکر)
(لا تصير دار الإسلام دار حرب إلا) بأمور ثلاثة:
(بإجراء أحكام أهل الشرك، وباتصالها بدار الحرب، وبأن لا يبقى فيها مسلم أو ذمي آمنا بالأمان الأول) على نفسه.
(قوله بإجراء أحكام أهل الشرك) أي على الاشتهار وأن لا يحكم فيها بحكم أهل الإسلام هندية، وظاهره أنه لو أجريت أحكام المسلمين، وأحكام أهل الشرك لا تكون دار حرب ط (قوله وباتصالها بدار الحرب) بأن لا يتخلل بينهما بلدة من بلاد الإسلام هندية ط وظاهره أن البحر ليس فاصلا، بل قدمنا في باب استيلاء الكفار أن بحر الملح ملحق بدار الحرب، خلافا لما في فتاوى قارئ الهداية. قلت: وبهذا ظهر أن ما في الشام من جبل تيم الله المسمى بجبل الدروز وبعض البلاد التابعة كلها دار إسلام لأنها وإن كانت لها حكام دروز أو نصارى، ولهم قضاة على دينهم وبعضهم يعلنون بشتم الإسلام والمسلمين لكنهم تحت حكم ولاة أمورنا وبلاد الإسلام محيطة ببلادهم من كل جانب وإذا أراد ولي الأمر تنفيذ أحكامنا فيهم نفذها.

شرح السیر الکبیر: (86/4)
فان دارالاسلام اسم للموضع الذی یکون تحت ید المسلمین۔

جامع الرموز: (556/4)
دارالاسلام : مایجری فیہ حکم امام المسلمین وکانوا فیہ آمنین۔
ودارالحرب : مایجری فیہ امر رئیس الکافرین.

اسلام اور سیاسی نظریات: (ص: 365-370)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2037 Sep 29, 2020
darul kufur or darul islam ki tareef, Definition of Dar al-Kufur and Dar al-Islam

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Miscellaneous

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.