سوال:
ختم نبوت کی تحریک کب شروع ہوئی اور جنگ یمامہ میں کتنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہید ہوئے؟ اور پاکستان میں یہ تحریک کب معرضِ وجود میں آئی؟
جواب: واضح رہے کہ عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ دین ہی کا ایک حصہ ہے۔ دین کی نعمت چونکہ آنحضرت ﷺ پر تام ہوئی، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے دین کے اس شعبہ کو بھی خود آنحضرت ﷺ سے وابسطہ فرما دیا اور سب سے پہلے خود آنحضرت ﷺ نے اپنے زمانہ میں پیدا ہونے والے جھوٹے مدعیانِ نبوت کا استیصال کرکے امت مسلمہ کو اپنے مبارک عمل سے کام کرنے کا عملی نمونہ پیش فرمایا، چنانچہ اسود عنسی نامی جھوٹے مدعی نبوت کے استیصال کے لیے رحمتِ عالم ﷺ نے حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ کو اور طلیحہ اسدی نامی جھوٹے مدعی نبوت کے مقابلہ میں جہاد کی غرض سے حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ کو روانہ فرمایا۔
تحفظِ ختمِ نبوت کے لیے باقاعدہ جنگ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں مسیلمہ کذّاب نامی جھوٹے مدعی نبوت کے خلاف لڑی گئی، اس جنگ میں شہید ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تعداد پانچ سو یا چھ سو کے قریب قریب تھی، جن میں ستر قرآن کریم کے حافظ اور قاری تھے، جبکہ شہید ہونے والے مسلمانوں کی کل تعداد بارہ سو تھی۔
اور جہاں تک پاکستان کی بات ہے تو پاکستان میں عقیدہ تحفظِ ختمِ نبوت کے لیے سب سے پہلی منظم تحریک 1953ء میں معرضِ وجود میں آئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سیرت مصطفی کاندھلوی: ()
مسک الختام فی ختم نبوة سیدالانامۖ:
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی