عنوان: واپڈا کی طرف سے ملنے والے فری یونٹس کسی اور کو دینا (535-No)

سوال: مفتی صاحب ! واپڈا كے ملازمین كے لیے 200-300 یونٹ یا ان کے گریڈ كے مطابق کچھ یونٹس حکومت کی طرف سے فری ہوتے ہیں، واپڈا كے ایک ملازم نے اپنے ماموں جو کہ دوسرے شہر میں رہتے ہیں، ان کے گھر کی بجلی اپنے نام کروا کر ان کو کچھ یونٹس فری میں دیدیے، واپڈا كے ملازمین ویری فائے کرنے کے لیے آئے تھے اور انہوں نے لکھ دیا کہ ہاں وہ ملازم یہیں رہتا ہے، حالانکہ وہ دوسرے شہر میں رہتا ہے، کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟

جواب: واضح رہے کہ واپڈا کی طرف سے ملازم کو جو فری یونٹس دیے جاتے ہیں، شرعاً ملازم کو ان یونٹس کا مالک نہیں بنایا جاتا ، بلکہ صرف اس کے لئے ان کا استعمال مباح کیا جاتا ہے، لہذا یہ یا اس طرح کی اور کوئی چیزیں جو بطورِ اباحت کے دی جائیں، کسی کو نہیں دی جاسکتی ہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں خیانت، دھوکہ اور جھوٹ کا گناہ بھی لازم آئےگا جو سراسر ناجائز و حرام ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح مسلم: (99/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»

صحیح البخاری: (16/1، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا نافع بن مالك بن أبي عامر أبو سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان"

رد المحتار: (427/6، ط: دار الفکر)
أن عين الكذب حرام. قلت: وهو الحق قال تعالى - {قتل الخراصون} [الذاريات: ١٠]- وقال - عليه الصلاة والسلام - «الكذب مع الفجور وهما في النار»۔

تبیین الحقائق: (83/5، ط: المطبعۃ الکبریٰ الامیریۃ)
أن المباح له ليس له أن يبيح لغيره

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1101 Jan 10, 2019
Wapda ki taraf se / sey milne wale / walay units kisi or / aur ko dena, Giving free units to someone else which were received from WAPDA

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.