سوال:
مفتی صاحب ! واپڈا كے ملازمین كے لیے 200-300 یونٹ یا ان کے گریڈ كے مطابق کچھ یونٹس حکومت کی طرف سے فری ہوتے ہیں، واپڈا كے ایک ملازم نے اپنے ماموں جو کہ دوسرے شہر میں رہتے ہیں، ان کے گھر کی بجلی اپنے نام کروا کر ان کو کچھ یونٹس فری میں دیدیے، واپڈا كے ملازمین ویری فائے کرنے کے لیے آئے تھے اور انہوں نے لکھ دیا کہ ہاں وہ ملازم یہیں رہتا ہے، حالانکہ وہ دوسرے شہر میں رہتا ہے، کیا اس طرح کرنا صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ واپڈا کی طرف سے ملازم کو جو فری یونٹس دیے جاتے ہیں، شرعاً ملازم کو ان یونٹس کا مالک نہیں بنایا جاتا ، بلکہ صرف اس کے لئے ان کا استعمال مباح کیا جاتا ہے، لہذا یہ یا اس طرح کی اور کوئی چیزیں جو بطورِ اباحت کے دی جائیں، کسی کو نہیں دی جاسکتی ہیں، لہذا پوچھی گئی صورت میں خیانت، دھوکہ اور جھوٹ کا گناہ بھی لازم آئےگا جو سراسر ناجائز و حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (99/1، ط: دار احیاء التراث العربی)
عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»
صحیح البخاری: (16/1، ط: دار طوق النجاۃ)
حدثنا نافع بن مالك بن أبي عامر أبو سهيل، عن أبيه، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان"
رد المحتار: (427/6، ط: دار الفکر)
أن عين الكذب حرام. قلت: وهو الحق قال تعالى - {قتل الخراصون} [الذاريات: ١٠]- وقال - عليه الصلاة والسلام - «الكذب مع الفجور وهما في النار»۔
تبیین الحقائق: (83/5، ط: المطبعۃ الکبریٰ الامیریۃ)
أن المباح له ليس له أن يبيح لغيره
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی