سوال:
اگر بندہ اپنے گناہ پر نادم ہو اور وہ اللہ تعالی سے سچی معافی بھی مانگ چکا ہو تو کیا اس کے ساتھ عافیت بھی مانگنی چاہیے؟
جواب: جی ہاں ! اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کے ساتھ ساتھ عافیت کی دعا بھی مانگنی چاہیے، بلکہ اس دعا کی رسول اللہ ﷺ نے ترغیب بھی دی ہے، کیونکہ دنیا وآخرت کی عافیت میں ساری خیریں اور بھلائیاں پوشیدہ ہیں، لہذا عافیت کی دعا نہایت جامع دعا ہے، اس کا اہتمام کرنا چاہیے۔
چنانچہ حضرت عباسؓ بن عبدالمطلب ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ ! مجھے ایسی چیز بتائیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم اللہ سے عافیت مانگو۔ میں کچھ دن ٹھہرارہا اور پھردوبارہ آپ ﷺ کی خدمت میں گیا اور میں نے کہا : یا رسول اللہ ! مجھے ایسی چیز بتائیے جو میں اللہ تعالیٰ سے مانگوں؟ آپ ﷺ نے مجھ سے کہا : اے عباس! اے اللہ کے رسول کےچچا! اللہ سے دنیا وآخرت میں عافیت مانگا کرو"۔( جامع ترمذی)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی:(ابواب الدعوات، 191/2، ط: قدیمی)
’’عَنِ العَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِی شَیْئًا أَسْأَلُہُ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: سَلِ اللّٰہَ العَافِیَۃَ، فَمَکَثْتُ أَیَّامًا ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! عَلِّمْنِيْ شَیْئًا أَسْأَلُہُ اللّٰہَ، فَقَالَ لِیْ: یَا عَبَّاسُ! یَا عَمَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ! سَلِ اللّٰہَ العَافِیَۃَ فِيْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ۔‘‘
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی