سوال:
جناب! آج کل لڑکے جو بال کٹواتے ہیں، سر کے سائیڈ سے بہت زیادہ باریک کروا لیتے ہیں، بیچ میں بڑے بال چھوڑ دیتے ہیں، کچھ لوگ پیچھے سے زیادہ باریک بال کٹوا لیتے ہیں اور بیچ میں چھوڑ دیتے ہیں، ایسے بالوں کے بارے میں شرعی طور پر کیا حکم ہے؟
جواب: سر کے بالوں سے متعلق شرعی حکم یہ ہے کہ یا تو پورے سر کے بال رکھے جائیں یا پورے سر کے بال کاٹے جائیں، سر کے کچھ حصے کے بالوں کو کاٹنا اور کچھ حصے کو چھوڑ دینا یا کہیں سے کم اور کہیں سے زیادہ کاٹنا ممنوع اور مکروہ تحریمی ہے، کیونکہ حدیث شریف میں اس کی ممانعت آئی ہے۔حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہےکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺقزع سے منع فرمایا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:5920)
"قزع" یہ ہے کہ سر کے بعض حصے کے بال مونڈے جائیں اور بعض حصے کے بعد چھوڑ دیئے جائیں، اور بخاری شریف میں "قزع" کی تفسیر یہ کی گئی ہے کہ "آگے سے بال چھوڑ دینا اور سر کا پچھلا حصہ مونڈ دینا"۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ القَزَعِ)، رقم الحدیث 5920، دار طوق النجاة)
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَخْلَدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ نَافِعٍ، أَخْبَرَهُ، عَنْ نَافِعٍ، مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ: أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ: «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ القَزَعِ» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: قُلْتُ: وَمَا القَزَعُ؟ فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: إِذَا حَلَقَ الصَّبِيَّ، وَتَرَكَ هَا هُنَا شَعَرَةً وَهَا هُنَا وَهَا هُنَا، فَأَشَارَ لَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ إِلَى نَاصِيَتِهِ وَجَانِبَيْ رَأْسِهِ. قِيلَ لِعُبَيْدِ اللَّهِ: فَالْجَارِيَةُ وَالغُلاَمُ؟ قَالَ: لاَ أَدْرِي، هَكَذَا قَالَ: الصَّبِيُّ. قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَعَاوَدْتُهُ، فَقَالَ: أَمَّا القُصَّةُ وَالقَفَا لِلْغُلاَمِ فَلاَ بَأْسَ بِهِمَا، وَلَكِنَّ القَزَعَ أَنْ يُتْرَكَ بِنَاصِيَتِهِ شَعَرٌ، وَلَيْسَ فِي رَأْسِهِ غَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ شَقُّ رَأْسِهِ هَذَا وَهَذَا
تحفة المودود بأحکام المولود: (الباب السابع، ص: 178، ط: دار علم الفوائد، بیروت)
والقزع أربعة انواع: أحدہا: أن یحلق من رأسہ مواضع من ھاھنا و ھاھنا .... الثانی: أن یحلق وسطہ ویترک جوانبہ .... الثالث: أن یحلق جوانبہ ویترک وسطہ .... الرابع: أن یحلق مقدمہ ویترک موٴخرہ وہذا کلہ من القزع ۔
الهندية: (357/5)
"يكره القزع وهو أن يحلق البعض ويترك البعض قطعا مقدار ثلاثة أصابع كذا في الغرائب. وعن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - يكره أن يحلق قفاه إلا عند الحجامة، كذا في الينابيع"۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی