سوال:
مفتی صاحب ! میری بیوی گورنمنٹ ہسپتال میں نرس ہے، ہمارا اپنا ذاتی گھر نہیں ہے، حکومتِ پاکستان نے کامیاب نوجوان کے نام سے ایک اسکیم نکالی ہے، کیا ہمارے لیے اس اسکیم سے فائدہ اٹھانا درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر مذکورہ اسکیم کے تحت قرضے کی فراہمی سودی بنیادوں پر ہو، تو یہ اسکیم اور اس اسکیم کے تحت قرضہ حاصل کرنا دونوں ناجائز ہیں، اور اگر بلا سود قرضہ کی اسکیم ہو، اور کوئی شرعی قباحت بھی نہ ہو، تو ایسی اسکیم سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 275)
أحل اﷲ البیع وحرم الربوا....الخ
السنن الکبری للبیہقي: (باب کل قرض جر منفعة، رقم الحدیث: 11092، 276/8، ط: دار الفکر)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا۔
إعلاء السنن: (498/14)
عن علي مرفوعا: کل قرض جر منفعۃ فہو ربا۔
الدر المختار: (مطلب کل قرض جر نفعا حرام، 166/5)
کل قرض جر نفعا حرام۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی