سوال:
اگر کوئی شخص زنا کرلے اور پھر اس کا اقرار کرنے کے بعد حاکم وقت اس کو زنا کی حد لگا دے تو کیا اس حد کی وجہ سے اس کا یہ گناہ معاف ہو جائے گا اور ایسا شخص آخرت کی سزا سے بچ جائے گا یا نہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اخروی سزا کے معاف ہونے کے لیے سچے دل سے اس گناہ سے توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے،محض زنا پر شرعی سزا ملنے سے زانی کی اخروی سزا معاف نہیں ہوگی، لیکن اگر اس نے سچے دل سے اپنے گناہوں پر معافی مانگ کر توبہ کرلی ہو تو امید ہے کہ اسے آخرت کی سزا نہیں ملے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الزمر، الایة: 53)
قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہُ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُo
شرح العقیدة الطحاویة: (ص: 367)
ولیس شیئ یکون سببا لغفران جمیع الذنوب الا التوبة.
الھندیة: (کتاب الحدود، الباب الاول، 143/2)
ورکنہ اقامۃ الامام اونائبہ فی الاقامۃ ۔۔۔۔۔والطّھرۃ من الذنب لیست بحکم اصلی لاقامۃ الحد لانھا تحصل بالتوبۃ لا باقامۃ الحد ولھٰذا یقام الحد علی الکافر ولا طھرۃ لہٗ کذا فی التبین۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی