عنوان: نامحرم کو سلام کرنے کا حکم(5446-No)

سوال: کیا نامحرم کو سلام کرنا گناہ ہے؟ جیسے ایک جگہ پر کام کرتے ہوں اور ضرورت کی بات کرتے ہوئے منہ سے سلام نکل جائے تو کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ مرد غیر محرم بوڑھی عورت کو سلام کرسکتا ہے، اسی طرح اس کے سلام کا جواب بھی دے سکتا ہے، البتہ اجنبی جوان عورت کو سلام نہیں کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ حکم اس وقت ہے، جب کسی اجنبی غیر محرم کو بغیر ضرورت کے سلام کیا جائے، البتہ اگر کسی غیر محرم سے کوئی ضروری بات کی جارہی ہو، تو اس وقت سلام کرنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شعب الایمان للبیہقی: (فصل فی السلام علی النساء، رقم الحدیث: 8896، 460/6، ط: دار الکتب العلمیة)
"عن یحی بن أبي کثیر قال: بلغني أنه یکره أن یسلم الرجل علی النساء، والنساء علی الرجل".
"قال: و أخبرنا معمر، قال: کان قتادة یقول: أما امرأة من القواعد فلا بأس أن یسلم علیها، وأما الثانیة فلا".

احسن الفتاویٰ: (کتاب الحظر و الاباحة، 42/8، ط: سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1080 Oct 16, 2020
na mehram ko salam karne , The command / ruling / order to say salam / greet to the non-mahram

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.