عنوان: حرام مال سے کیے جانے والے صدقہ کا حکم(5455-No)

سوال: السلام علیکم، ایک شخص کی رقم حلال اور حرام مے ملی ہوئی ہے، اور اس نے سنا ہے کہ حرام مال سے صدقہ وغیرہ کرنا کچھ قبول نہیں ہوتا، اب اس شخص کو اس حالت میں جب بھی صدقہ کرنے کا خیال آتا ہے تو سوچتا ہے کہ میرا صدقہ تو قبول ہی نہیں ہوگا۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ شخص مذکور صدقہ کس طرح دے؟

جواب: صورت مسئولہ میں اگر حلال و حرام مال اس طور پر مخلوط ہوں کہ دونوں میں تمیز کرنا ممکن ہو، تو ایسی صورت میں اگر حلال مال سے صدقہ کر دیا جائے، تو وہ قبول بھی ہوگا، اور اس کا ثواب بھی ملے گا، جبکہ حرام مال کا حکم یہ ہے کہ اگر اس کا مالک معلوم ہو، تو وہ مال اس کو واپس کردیا جائے، اور اگر مالک معلوم نہ ہو، تو ثواب کی نیت کے بغیر سارا حرام مال صدقہ کردیا جائے۔
اور اگر حلال وحرام مال اس طور پر مخلوط ہوں کہ دونوں میں تمیز کرنا ممکن نہ ہو، تو ایسی صورت میں مخلوط رقم سے کیا ہوا صدقہ اس شرط کے ساتھ ادا ہو جائے گا کہ جتنا مال حرام ذرائع سے حاصل ہوا ہے اس کا اندازہ کر کے مالکوں تک پہنچا دیا جائے، اور اگر مالک معلوم نہ ہو، تو ثواب کی نیت کے بغیر سارا حرام مال صدقہ کردیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الزکوٰۃ، 217/3، ط: زکریا)
ولو خلط السلطان المال المغصوب بمالہ ملکہ فتجب الزکاة فیہ ویورث عنہ لأن الخلط استہلاک إذا لم یمکن تمییزہ عند أبي حنیفة ․․․․․
ففي البزازیة قبیل کتاب الزکاة: ما یأخذہ من المال ظلماً ویخلطہ بمالہ وبمال مظلوم آخر یصیر ملکاً لہ وینقطع حق الأوّل فلا یکون أخذہ عندنا حراماً محضاً․

و فیه ایضا: (کتاب الحظر و الاباحة، 553/9، ط: زکریا، دیوبند)
لأنّ سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذر الرد علی صاحبہ ۔

و فیه ایضا: (مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، 99/5، ط: دار الفکر)
'' والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له ويتصدق به بنية صاحبه''.

و فیه ایضا: (مطلب فیما لو صادر السلطان جائرًا فنوی بذٰلک أداء الزکاۃ، 291/2، ط: دار الفکر)
لو کان الخبیث نصابًا لا یلزمہ الزکاۃ؛ لأن الکل واجب التصدق علیہ … الخ، ما وجب التصدق بکلہ، لا یفید التصدق ببعضہ؛ لأن المغصوب إن عُلمت أصحابہ أو ورثتہم وجب ردہ علیہم، وإلا وجب التصدق بہ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2944 Oct 17, 2020
haraam maal say kiye janay wale sadqay or zakat ka hukum, Ruling on charity and zakat from forbidden / haram wealth

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.