عنوان: مختلف وظائف پڑھنا اور حیض کی حالت میں وظائف پڑھنے کا حکم (5467-No)

سوال: حضرت ! ایک ساتھ دو یا اس سے زائد وظائف پڑھ سکتے ہیں؟ نیز کیا حالتِ حیض میں بھی پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: ١- واضح رہے کہ اپنی حاجات کی تکمیل کے لیے صلاۃ الحاجت پڑھ کر دعا مانگنا نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کاہمیشہ معمول تھا اور یہ عمل تمام وظائف سے زیادہ مؤثر ہے، چنانچہ قرآن کریم میں آتا ہے:
" واستعینوا بالصبر والصلاۃ"(سورۃ البقرۃ: ۴۵)
ترجمہ: اور اللہ تعالی سے مدد طلب کرو صبر اور نماز کے ذریعے۔
اور حدیث شریف میں آتا ہے:
" وكان -صلى الله عليه وسلم- إذا حزبه أمرٌ فزِعَ إلى الصلاة."
(فتح الباری : ١ /٢١١)
ترجمہ: اور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو جب کوئی اہم کام درپیش ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فورا نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے۔
البتہ جو وظائف مختلف حاجات کے لیے خود نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے تجویز فرمودہ ہیں، جیسے جادو وغیرہ کے لیے معوذتین یا حفاظت کے لیے صبح شام کے مخصوص اذکار و وظائف وغیرہ یا سلفِ صالحین کے آزمودہ ہیں، ان کو وظائف کی مستند کتابوں میں سے اپنی صحت اور استطاعت کے مطابق خود سے کم و بیش تعداد مقرر کر کے پڑھ سکتے ہیں، تاہم بہتر یہ ہے کہ کسی متبع سنت بزرگ کی رہنمائی میں وظائف مقرر کروا لیے جائیں، تو فائدے کی امید زیادہ ہے۔
نیز واضح رہے کہ جو تعویذات وعملیات خلافِ شرع ہوں یا ان کو مؤثر حقیقی سمجھ لیا جائے، تو یہ شرعا ممنوع ہے۔
٢- حیض کی حالت میں ذکر و اذکار مثلاً: درود شریف، استغفار ، کلمہ طیبہ، یا کوئی اور وظیفہ پڑھنا یا قرآن مجید میں جو دعائیں آئی ہیں، ان کو دعا کی نیت سے پڑھنا درست ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن ابن ماجة: (441/1، ط: دار احیاء الکتب العربیة)
عن عبد الله بن أبي أوفى الأسلمي، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " من كانت له حاجة إلى الله، أو إلى أحد من خلقه، فليتوضأ وليصل ركعتين، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، اللهم إني أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، أسألك ألا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها لي، ثم يسأل الله من أمر الدنيا والآخرة ما شاء، فإنه يقدر".

الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (123/11، ط: دار السلاسل)
التداوي بالرقى والتمائم:
أجمع الفقهاء على جواز التداوي بالرقى عند اجتماع ثلاثة شروط: أن يكون بكلام الله تعالى أو بأسمائه وصفاته، وباللسان العربي أو بما يعرف معناه من غيره، وأن يعتقد أن الرقية لا تؤثر بذاتها بل بإذن الله تعالى. فعن عوف بن مالك رضي الله عنه قال: كنا نرقي في الجاهلية فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: اعرضوا علي رقاكم، لا بأس بالرقى ما لم يكن فيه شرك وما لا يعقل معناه لا يؤمن أن يؤدي إلى الشرك فيمنع احتياطا.

رد المحتار: (293/1، ط: سعید)
"فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1014 Oct 20, 2020
mukhtalif wazaif parhna or haiz ki halat mai wazifa parhne ka hukum, Reciting different wazaifs and the order of reciting wazaifs while menstruating

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.