resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تدفین کے بعد قبر کے قریب اتنی دیر ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔ الخ حدیث کی تحقیق اور حکم (5509-No)

سوال: کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ مردے کو دفنانے کے بعد قبر پر اتنی دیر رکنا چاہیے، جتنی دیر اونٹ کو ذبح کر کے تقسیم کرنے میں لگتی ہے؟

جواب:
واضح رہے کہ نبیﷺ کے متعدد ارشادات میں صرف اس قدر ملتا ہے کہ میت کی تدفین کے بعد قبر پر کچھ دیر تک ٹھہر کر خود کو میت کے لئے دعا واستغفار وغیرہ میں مشغول رکھا جائے، باقی اونٹ کے ذبح کرنے اور گوشت تقسیم کرنے تک کی تحدید کا ذکر حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے بطور وصیت منقول ہے۔ بہرصورت تدفین کے بعد مطلقاً ٹھہرنے کی حکمت بھی روایت میں وارد ہے، سنن ابی داؤد کی روایت کا ترجمہ ملاحظہ ہو:
"حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میت کی تدفین سے فارغ ہونے پر کچھ دیر ٹھہرتے اور فرماتے: "اپنے بھائی کے لیے دعاءِ مغفرت کرو، اور اللہ تعالی سے اس کے لیے (منکر نکیر کے سوالات کے دوران) ثابت قدمی کی دعا کرو، کیونکہ اب اس وقت اس سے سوال کیا جارہا ہے"۔
(سنن أبي داؤد ، کتاب الجنائز، باب الاستغفار عند قبر المیت في وقت الانصراف حدیث نمبر: ۳۲۲۱، دار الرسالة العلمیة)
تدفین کے بعد کتنی مدت تک ٹھہرنا مستحب ہے؟
اوپر ذکر کیا گیا کہ اس حوالہ سے نبیﷺ کی منقول روایات میں کوئی تحدید نہیں ملتی ہے، مگر روایات کے عموم اور حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی وصیت کو مدنظر رکھتے ہوئے فقہاء کرام رحمہم اللہ نے میت کو دفن کرنے کے بعد اتنی دیر ٹھہرنے کو مستحب لکھا ہے جتنی دیر اونٹ ذبح کرنے اور اس کا گوشت تقسیم کرنے میں لگتی ہے۔ چنانچہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے منقول وصیت پر مشتمل روایت "صحیح مسلم" میں مذکور ہے، روایت کا ترجمہ درجِ ذیل ہے:
حضرت ابن شماسہ مہری کہتے ہیں ہم حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ سکرات الموت کی حالت میں تھے، (اس حالت میں انہوں نے ) اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے وصیت فرمائی کہ" بیٹا! جب میرا انتقال ہوجائے تو میرے جنازے کے ساتھ (جاہلیت کے طریقت کے مطابق )کوئی نوحہ کرنے والی نہ جائے اور نہ ہی(فخر وافتخار کی غرض سے) آگ کو قبرستان تک ساتھ لایا جائے۔ پھر جب تم لوگ میری تدفین سے فارغ ہوجاؤ تو میری قبر پر آرام آرام سے مٹی ڈالنا، اس کے بعد میری قبر کے گرد اتنی دیر تک ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے، تاکہ تمہارے دعاء واستغفار کی بدولت اُنسیت محسوس کروں، اور میں جان سکوں کہ میں اپنے پروردگار کے فرشتوں کو کیا جواب دے رہا ہوں؟
(صحيح مسلم: كتاب الإيمان، باب كون الإسلام يهدم ما كان قبله وكذا الهجرة والحج، حديث نمبر: 202)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل :

سنن أبي داؤد، لسلیمان بن أشعث السجستاني، (کتاب الجنائز، باب الاستغفار عند قبر المیت في وقت الانصراف ، 215/3،حدیث نمبر: ۳۲۲۱، المحقق: محمد محيي الدين عبد الحميد، الناشر: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت):
عن عثمان بن عفان-رضي الله عنه-، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا فرغ من دفن الميت وقف عليه، فقال: «استغفروا لأخيكم، وسلوا له بالتثبيت، فإنه الآن يسأل»،

صحیح مسلم، لمسلم بن الحجاج القشیري، (کتاب الإیمان، باب کون الإسلام یهدم ما کان قبله، 112/1، رقم الحدیث:121، المحقق: محمد فؤاد عبد الباقي، الناشر: دار إحياء التراث العربي – بيروت):
عن ابن شماسة المهري، قال: حضرنا عمرو بن العاص-رضي الله عنه-، وهو في سياقة الموت، يبكي طويلا، وحول وجهه إلى الجدار، فجعل ابنه يقول: يا أبتاه، أما بشّرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا؟ أما بشّرك رسول الله صلى الله عليه وسلم بكذا؟ قال: فأقبل بوجهه، فقال: إن أفضل ما نعدّ شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمدا رسول الله، إني قد كنت على أطباق ثلاث، لقد رأيتني وما أحد أشد بغضا لرسول الله صلى الله عليه وسلم مني، ولا أحب إلي أن أكون قد استمكنت منه، فقتلته، فلو متّ على تلك الحال لكنت من أهل النار، فلما جعل الله الإسلام في قلبي أتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: ابسط يمينك فلأبايعك، فبسط يمينه، قال: فقبضت يدي، قال: «ما لك يا عمرو؟» قال: قلت: أردتُ أن أشترط، قال: «تشترط بماذا؟» قلت: أن يغفر لي، قال: «أما علمت أنّ الإسلام يهدم ما كان قبله؟ وأن الهجرة تهدم ما كان قبلها؟ وأن الحج يهدم ما كان قبله؟» وما كان أحد أحب إلي من رسول الله ﷺ، ولا أجل في عيني منه، وما كنت أطيق أن أملأ عيني منه إجلالا له، ولو سئلت أن أصفه ما أطقت؛ لأني لم أكن أملأ عيني منه، ولو متّ على تلك الحال لرجوت أن أكون من أهل الجنة، ثم ولينا أشياء ما أدري ما حالي فيها، فإذا أنا متّ فلا تصحبني نائحة، ولا نار، فإذا دفنتموني فشنّوا عليّ التراب شنّا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما تنحر جزور ويقسم لحمها، حتى أستأنس بكم، وأنظر ماذا أراجع به رسل ربي؟"۔

مرقاة المفاتیح، (کتاب الجنائز، باب دفن المیت، 1227/3، رقم الحدیث:1716، الناشر: دار الفكر، بيروت – لبنان):
قوله ﷺ :"قدر ما ينحر جزور" أي: بعير وهو مؤنث اللفظ، وإن أريد به المذكر، فيجوز تذكير ينحر وتأنيثه.
وقوله ﷺ:"يقسم لحمها حتى أستأنس بكم" أي: بدعائكم وأذكاركم، وقراءتكم واستغفاركم"۔

الدر المختار، لابن عابدین الدمشقي الحنفي (المتوفى: 1252ه) ، (باب صلاة الجنازة، باب دفن المیت، 237/2، الناشر: دار الفكر-بيروت):
(قوله: وجلوس إلخ) لما في سنن أبي داود «كان النبي - صلى الله عليه وسلم - إذا فرغ من دفن الميت وقف على قبره وقال: "استغفروا لأخيكم، واسألوا الله له التثبيت؛ فإنه الآن يسأل"۔ وكان ابن عمر-رضي الله عنه- يستحب أن يقرأ على القبر بعد الدفن أول سورة البقرة وخاتمتها. وروي أنّ عمرو بن العاص قال، -وهو في سياق الموت-: إذا أنا متّ فلا تصحبني نائحة ولا نار، فإذا دفنتموني فشنّوا عليّ التراب شنّا، ثم أقيموا حول قبري قدر ما ينحر جزور، ويقسم لحمها حتى أستأنس بكم وأنظر ماذا أراجع رسل ربي جوهرة؟۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

tadfeen ki baad oont kay ghosht ki taqseem kay baqadar tehernay say muatlliq hadees ki tehqeeq میری قبر کے ارد گرد اتنی دیر ٹھہرنا کہ جتنی دیر میں ایک اونٹ ذبح کر کے اس کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔۔۔الخ حدیث کی تحقیق اور حکم , Confirmation of Hadith, Hadees, Narration regarding "After burial, visiting / staying the grave as much as distributing camel meat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees