سوال:
میں نے کافی لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ وضو کے دوران گفتگو کر رہے ہوتے ہیں، کیا وضو کے دوران گفتگو کرنا جائز ہے؟ براہ مہربانی وضاحت فرما دیں۔
جواب: وضو کے دوران منقول دعاؤں کا پڑھنا سنت عمل ہے، اور چونکہ دنیاوی گفتگو کرنے کی وجہ سے دعاؤں کے پڑھنے میں خلل واقع ہوتا ہے، اسی وجہ سے فقہاء کرام نے وضو کے دوران بلا ضرورت دنیاوی گفتگو کرنے کو مکروہ لکھا ہے، البتہ اگر کوئی ضروری بات ہو تو اس کے کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشیة الطحطاوی علی مراقی الفلاح: (ص: 81، ط: دار الکتب العلمیة)
ويكرم التكلم بكلام الناس" ما لم يكن لحاجة تفوته بتركه قاله ابن أمير حاج قوله: "لأنه يشغله عن الأدعية" ولأجل تخليص الوضوء من شوائب الدنيا لأنه مقدمة العبادة وذكر بعض العارفين أن الاستحضار في الصلاة يتبع الإستحضار في الوضوء وعدمه في عدمه
الدر المختار: (126/1، ط: دار الفکر)
(و) عدم (التكلم بكلام الناس) إلا لحاجة تفوته
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی