سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،
میرے ایک دوست یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک شخص اپنے ماضی میں دھوکا اور جھوٹ سے کافی مال کماتا ہے، لیکن اب اس کو اپنی غلطی کا احساس ہوتا ہے اور وہ توبہ اور اصلاح بھی کرنا چاہتا ہے، مگر اس نے غلط information اور documents جمع کرائے تھے، جس کی وجہ سے اس کو government department میں موجودہ position ملی ہوئی ہے، جس کا وہ درحقیقت اھل نہی ہے، سچ بولنے سے وہ اس position سے disqualify ہو جائے گا۔ جس پر ابھی وہ ہے، اس کے علاوہ مزید نقصانات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا، ان میں چند یہ ہیں:
1۔ اس میں سے بہت سا خرچ کرچکا ہے۔
2۔ اگر واپس کرتا ہے تو پورا پھر بھی نہی کرسکتا، کیونکہ اس میں سے خرچ کرچکا ہے۔
3۔ واپس کرنے کی صورت میں خود اس کے پاس کچھ نہی بچے گا، جس سے وہ خود سخت مشکل میں آجائےگا۔
4۔ واپس کرنے کے لئے بیوی کو بھی راضی کرنا پڑےگا، ورنہ وہ مشکل کرےگی اور خاندان میں بدنام بھی۔
5۔ واپس کرنے کے لئے ادارے کو جھوٹ اور دھوکے کا بتانا پڑے گا، اس کے بغیر وہ واپس بھی نہی لے سکتے۔
6۔ اس وقت آمدنی کا واحد ذریعہ یہی ہے، سچ بتانے سے disqualify ہوجائے گا اور آمدنی بھی فوراً بند ہو جائے گی۔
7۔ ہوسکتا ہے کہ ادارہ دھوکہ دہی کا مقدمہ قائم کردے اور جرمانہ بھی لگا دے۔
8۔ ادارے میں بلیک لسٹ کردیا جائےگا اور مستقبل میں بھی مشکل ہوگی۔
اس صورت حال میں مجھے سمجھ نہی آیا کہ کیا مشورہ دوں، اس لئے آپ سے درخواست ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔
جزاك الله خيرا
جواب: جھوٹ، دھوکہ٬ غلط بیانی، جھوٹی معلومات اور جعلی سرٹیفکیٹس وغیرہ پیش کرکے ملازمت حاصل کرنا ناجائز اور حرام ہے٬ اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے٬ البتہ آپ کو گورنمنٹ کی طرف سے جو تنخواہ ملتی ہے، وہ کام کے عوض ملتی ہے٬ لہذا اگر آپ اس کام کی صلاحیت رکھتے ہیں اور دیانتداری کے ساتھ کام کرتے ہیں٬ تو اس جائز کام کے عوض حاصل ہونے والی تنخواہ حرام نہیں کہلائے گی٬ تاہم جھوٹ اور غلط بیانی کے ذریعے ملازمت حاصل کرنے کی وجہ سے توبہ و استغفار لازم ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی