عنوان: شوہر کے بھائی اور بھتیجوں کا قبضہ کرنا، نیز میراث سے دستبردار ہونے کا حکم(5547-No)

سوال: مفتی صاحب ! میری اولاد نہیں ہے اور میں جس گھر میں رہتی ہوں، وہ میرے والد نے مجھے لے کر دیا تھا، میری بہن کی اولاد ہے اور بہن زندہ ہے اور ایک بھائی زندہ ہے، جس کی اولاد نہیں، اب میرے شوہر کے بھائی اور بھتیجے مجھ سے زبردستی گھر لے رہے ہیں کہ یہ ہمارا حق ہے، مجھے پوچھنا یہ ہے کہ یہ گھر کس کا حق بنتا ہے، کیا میرے بھانجے اس کو لے سکتے ہیں؟
نیز یہ بھی بتائیں کہ میراث میں اپنا حق نہ لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: 1) صورتِ مسئولہ میں اگر گھر پر واقعتاً آپ کی ملکیت ہے، تو شوہر کے بھائیوں اور بھتیجوں کا آپ کی زندگی یا انتقال کے بعد اس پر شرعاً کوئی حق نہیں ہے، آپ کے انتقال کے بعد آپ کے زندہ شرعی ورثاء اس کے حقدار ہونگے، شوہر کے بھائی اور بھتیجوں کا اس پر قبضہ کرنا ناجائز اور گناہ کبیرہ ہے۔
احادیثِ مبارکہ میں اس پر بڑی وعیدیں وارد ہوئی ہیں، حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص( کسی کی ) بالشت بھر زمین بھی ظلماً لے گا، قیامت کے دن ساتوں زمینوں میں سے اتنی ہی زمین اس کے گلے میں طوق کے طور پر ڈالی جائے گی۔
دوسری حدیثِ مبارکہ میں ہے، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا، (یعنی اس کا حصہ نہیں دے گا) تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی جنت کی میراث کاٹ لے گا۔

2) میراث میں جائیداد کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کا اپنے شرعی حصہ سے بلا عوض دست بردار ہوجانا شرعاً معتبر نہیں ہے، البتہ ترکہ تقسیم ہوجانے کے بعد اپنے حصہ پر قبضہ کرکے پھر کسی کو دینا چاہے یا کسی کے حق میں دست بردار ہوجائے، تو یہ شرعاً جائز اور معتبر ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوٰۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریة، ص: 254، ط: قدیمی)
عن سعید بن زید رضی اﷲ عنہ قال قال رسول اﷲ ﷺ من اخذ شبراً من الارض ظلماً فانہ یطوقہ‘ یوم القیامۃ من سبع ارضین متفق علیہ۔

و فیها ایضاً: (ص: 266، ط: قدیمی)
عن انس قال قال رسول اﷲ ﷺمن قطع میراث وارثہ قطع اﷲ میراثہ من الجنۃ یوم القیمۃ۔

تکملة رد المحتار علی الدر المختار: (کتاب الدعوی، 505/7، ط: سعید)
" الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".

الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الاسقاط من الحقوق و ما لا یقبله، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 547 Nov 03, 2020
shouhar kay bhai or bhateejon ka qabza karna naiz meeras say dastbardaar honay ka hukum, impound / took in possession by husband's brothers and nephews, Also ruling / order to renounce inheritance

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.