سوال:
ایک لڑکی جس کی عمر 10سال ہے، ابھی نابالغہ ہے، اس نے قرآن مجید پر ہاتھ رکھ کریہ قسم کھائی کہ وہ امی کے موبائل کو نہیں لے گی، اب اگر وہ حانث ہو جاتی ہے تو اس کا کیا حکم ہو گا؟
جواب: صورت مسئولہ میں بچی نابالغہ ہے، اور نابالغ بچے شرعی احکام کے مکلف نہیں ہوتے، لہذا اس کی قسم کا اعتبار نہیں ہے، اور اس پر کفارہ بھی نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 4398، ط: المکتبة العصریة)
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حماد بن سلمة، عن حماد، عن إبراهيم، عن الأسود، عن عائشة رضي الله عنها، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن المبتلى حتى يبرأ، وعن الصبي حتى يكبر ".
الھندیة: (51/2، ط: دار الفکر)
(وأما شرائطها في اليمين بالله تعالى) ففي الحلف أن يكون عاقلا بالغا، فلا يصح يمين المجنون، والصبي، وإن كان عاقلا، ومنها أن يكون مسلما فلا يصح يمين الكافر حتى لو حلف الكافر على يمين ثم أسلم فحنث لا كفارة عليه عندنا كذا في البدائع.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی