سوال:
سابقہ زمانوں میں جن قوموں یا بستیوں پر اللہ تعالی کا عذاب آیا ہو، کیا ان علاقوں یا بستیوں کو دیکھنے جا سکتے ہیں؟
جواب: جس علاقہ یا قوم پر اللہ کا عذاب آیا ہو، بلا ضرورت وہاں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ ہاں! اگر ان علاقوں میں ضرورت یا عبرت حاصل کرنے کی غرض سے جانا ہو تو عاجزی، انکساری اور استغفار کرتے ہوئے وہاں سے جلدی نکل جانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تکملة فتح الملھم: (460/6- 461، ط: دار العلوم کراتشی)
حدثنا يحيى بن أيوب، وقتيبة بن سعيد، وعلي بن حجر، جميعا عن إسماعيل، قال ابن أيوب: حدثنا إسماعيل بن جعفر، أخبرني عبد الله بن دينار، أنه سمع عبد الله بن عمر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأصحاب الحجر: «لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين، إلا أن تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، أن يصيبكم مثل ما أصابهم»
" و فی ھذا الحدیث دلالۃ علی ان منازل الاقوام المعذبۃ لا ینبغی ان یدخلھا المرء الا لضرورۃ او للاعتبار.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی