سوال:
مفتی صاحب ! ہمارے علاقہ میں ایک آدمی رہتا ہے، وہ جب بیمار ہوتا یے، تو دوائی نہیں لیتا، بلکہ دوائی لینے کو توکل کے خلاف سمجھتا ہے، کیا واقعی اس کا یہ عمل درست ہے؟
جواب: واضح رہے کہ جس طرح بھوک مٹانے کے لئے کھانا کھانا اور پیاس بجھانے کے لئے پانی پینا توکل کے خلاف نہیں ہے، اسی طرح شریعت میں بیمار آدمی کے لیے اپنی بیماری کا علاج کروانا بھی توکل کے خلاف نہیں ہے۔ حضور اکرم ﷺ سید المتوکلین تھے، لیکن آپﷺ خود بھی علاج فرمالیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (کتاب الکراھیة، الباب الثانی عشر فی التداوی، 355/5، ط: دار الفکر)
واما درجۃ المتوسطۃ: وھی المظنونۃ کالمدواۃ باسباب الظاہرۃ عند الاطباء، ففعلہ لیس منقضا للتوکل بخلاف الموھوم۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی