عنوان: کیا علاج کروانا توکل کے خلاف ہے؟(5584-No)

سوال: مفتی صاحب ! ہمارے علاقہ میں ایک آدمی رہتا ہے، وہ جب بیمار ہوتا یے، تو دوائی نہیں لیتا، بلکہ دوائی لینے کو توکل کے خلاف سمجھتا ہے، کیا واقعی اس کا یہ عمل درست ہے؟

جواب: واضح رہے کہ جس طرح بھوک مٹانے کے لئے کھانا کھانا اور پیاس بجھانے کے لئے پانی پینا توکل کے خلاف نہیں ہے، اسی طرح شریعت میں بیمار آدمی کے لیے اپنی بیماری کا علاج کروانا بھی توکل کے خلاف نہیں ہے۔ حضور اکرم ﷺ سید المتوکلین تھے، لیکن آپﷺ خود بھی علاج فرمالیا کرتے تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (کتاب الکراھیة، الباب الثانی عشر فی التداوی، 355/5، ط: دار الفکر)

واما درجۃ المتوسطۃ: وھی المظنونۃ کالمدواۃ باسباب الظاہرۃ عند الاطباء، ففعلہ لیس منقضا للتوکل بخلاف الموھوم۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1001 Nov 06, 2020
kai elaaj karwana tawakkal kay khilaf hai?, Is treatment / healing against trust / tawakkul?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.