عنوان: حج اور نکاح میں کس کو مقدم کیا جائے گا؟ (5587-No)

سوال: مفتی صاحب ! اگر ایک صاحب کے پاس دس ہزار ڈالر موجود ہوں، تو یہ صاحب حج کریں یا نکاح؟ اگر نکاح کرلے، اور حج سے پہلے انتقال ہوجائے، تو حج اس کے ذمے میں باقی رہ جائے گا یا نہیں؟

جواب: نکاح عام حالات میں مسنون ہوتا ہےاور حج کی استطاعت کے بعد وہ فرض ہوتا ہے، لہذا اگر کسی پر حج فرض ہو جائے (یعنی اس کے پاس اتنا مال ہو کہ جس سے حج کا خرچ اور حج کے زمانے میں اہل وعیال کا خرچ پورا ہو سکتا ہو)، جبکہ اسے شادی بھی کرنی ہو، تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر حج کے سفر میں دیر ہو ( مثلاً رجب یا شعبان کے مہینے میں اس پر حج فرض ہوا، جبکہ سفر حج ذیقعدہ میں ہوتا ہے)، تو اس صورت میں پہلے شادی کرنے کی اجازت ہے، لیکن اگر حج کا وقت بالکل قریب ہو، تو شادی کو مؤخر کر دیا جائے گا اور پہلے حج کا فریضہ ادا کیا جائے گا۔ ہاں ! اگر کسی کو شہوت کی وجہ سے ایسی حالت ہو کہ شادی کو مؤخر کرنے میں، اس کے گناہ میں مبتلا ہونے کا یقین ہو، تو چونکہ ایسی کیفیت میں شادی فرض ہو جاتی ہے، لہذا اس صورت میں شادی کو حج پر مقدم کیا جائے گا۔
پھر اگر وفات سے پہلے حج کرنے کا موقع مل جائے، تو حج ادا کرنا فرض ہے، ورنہ وفات سے پہلے حجِ بدل کی وصیت کرنا ضروری ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد الحتار: (کتاب الحج، 461/3)
"معہ ألف وخاف العزوبۃ إن کان قبل خروج أہل بلدہ ، فلہ التزوج ولو وقتہ لزمہ الحج".
"ومقتضاہ تقدیم الحج علی التزوج وإن کان واجبًا عند التوقان وہو صریح ما في العنایۃ مع أنہ حینئذ من الحوائج الأصلیۃ … ولذا اعترضہ ابن کمال باشا في شرحہ علی الہدایۃ بأنہ حال التوقان مقدم علی الحج اتفاقًا ؛ لأن في ترکہ أمرین : ترک الفرض والوقوع في الزنا وجواب أبي حنیفۃ في غیر حال التوقان".

فتح القدیر: (کتاب الحج، 418/2، ط: زکریا)
"أو خاف العزوبۃ فأراد أن یتزوج ویصرف الدراہم إلیٰ ذٰلک إن کان قبل خروج أہل بلدہ إلی الحج یجوز ، لأنہ لم یجب الأداء بعد ، وإن کان وقت الخروج فلیس لہ ذٰلک ؛ لأنہ قد وجب علیہ".

رد المحتار: (458/2)
''بخلاف ما لو ملكه مسلماً فلم يحج حتى افتقر حيث يتقرر وجوبه ديناً في ذمته، فتح، وهو ظاهر على القول بالفورية لا التراخي، نهر. قلت: وفيه نظر ؛ لأن على القول بالتراخي يتحقق الوجوب من أول سني الإمكان، ولكنه يتخير في أدائه فيه أو بعده، كما في الصلاة تجب بأول الوقت موسعاً، وإلا لزم أن لا يتحقق الوجوب إلا قبيل الموت، وأن لا يجب الإحجاج على من كان صحيحاً ثم مرض أو عمي، وأن لا يأثم المفرط بالتأخير إذا مات قبل الأداء، وكل ذلك خلاف الإجماع، فتدبر".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1212 Nov 07, 2020
hajj or nikkah mai kis ko muqaddam kia jaaye ga?, What / which will be prioritized / given priority between Hajj and marriage?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.