سوال:
ایک پلاٹ خریدا تاکہ اس پر دکانیں بناؤں، عرصہ دس سال سے یہ پلاٹ ملکیت میں ہے، کیا اس پر زکوٰة واجب ہے؟ اگر ہے تو کس طرح ادا کروں؟
جواب: واضح رہے کہ جو مکان یا پلاٹ تجارت کی نیت سے خریدا گیا ہو، اگر ارادہ خریدتے وقت مارکیٹ بناکر آگے بیچنے کا تھا، تو سال گزرنے کے بعد موجودہ مالیت پر ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوٰة آئے گی اور اگر ارادہ کرایہ پر دینے کے لیے مارکیٹ بنانے کا تھا، تو پلاٹ کا کرایہ بقدر نصاب ہونے پر کرایہ پر زکوٰة آئے گی، پلاٹ پر نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (20/2، ط: دار الکتب العلمیة)
وأما أموال التجارة فتقدير النصاب فيها بقيمتها من الدنانير والدراهم فلا شيء فيها ما لم تبلغ قيمتها مائتي درهم أو عشرين مثقالا من ذهب فتجب فيها الزكاة، وهذا قول عامة العلماء۔۔۔۔۔۔وسواء كان مال التجارة عروضا أو عقارا أو شيئا مما يكال۔۔۔الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی