سوال:
جن اخبارات و اشتہارات میں اللہ جل شانہ یا نبی کریم ﷺ کا نام لکھا ہوا ہو یا وہ قرآنی آیات یا احادیث مقدسہ پر مشتمل ہوں، ان کی بے حرمتی سے روک تھام کیسے کی جائے؟
جواب: جن اوراق پر اللہ جل شانہ یا رسول اللہ ﷺ کا اسم گرامی لکھا ہوا ہو یا ان میں قرآنی آیات یا احادیث مقدسہ مذکور ہوں، انہیں بے حرمتی کے مقامات میں پھینکنا جائز نہیں ہے۔ ان کو بے حرمتی سے بچانے کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ انہیں کسی ایسی پاک و محفوظ جگہ پر دفن کردیا جائے جہاں لوگوں کا عام گزر نہ ہو یا اگر ان اوراق کے الفاظ دھل سکتے ہوں تو انہیں دھو کر اس پانی کو کسی پاک جگہ میں بہادیا جائے، مذکورہ بالا دونوں صورتوں میں سے اگر کسی صورت پر عمل ممکن نہ ہو تو ان اوراق کو دریا، سمندر یا کنویں میں بھی ڈالا جاسکتا ہے، البتہ ان اوراق کو جلانے سے گریز کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المحیط البرھانی: (321/5، ط: دار الکتب العلمیة)
ومن أراد دفنه ينبغي أن يلفه بخرقة طاهرة، ويحفر لها حفرة ويلحد ولا يشق؛ لأنه متى شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير واستخفاف بكتاب الله تعالى، وإن شاء غسله بالماء حتى يذهب ما به، وإن شاء وضعه في موضع طاهر لا تصل إليه يد المحدثين، ولا تصل إليه النجاسة تعظيماً لكلام الله تعالى، تصغير المصحف حجماً وأن يكتب بقلم دقيق مكروه.
الھندیة: (323/5، ط: دار الفکر)
المصحف إذا صار خلقا لا يقرأ منه ويخاف أن يضيع يجعل في خرقة طاهرة ويدفن، ودفنه أولى من وضعه موضعا يخاف أن يقع عليه النجاسة أو نحو ذلك ويلحد له؛ لأنه لو شق ودفن يحتاج إلى إهالة التراب عليه، وفي ذلك نوع تحقير إلا إذا جعل فوقه سقف بحيث لا يصل التراب إليه فهو حسن أيضا، كذا في الغرائب. المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، أشار الشيباني إلى هذا في السير الكبير وبه نأخذ، كذا في الذخيرة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی