سوال:
عرض یہ ہے کہ ایک ساتھی کے چاچو نے کھال بیچ کر پیسے دیئے کہ مدرسے میں جمع کروادینا۔ اس طالب علم نے اپنے ساتھیوں کو پیسے دے دیے اور دفتر میں جمع نہیں کروائے۔ کیا ان طلبہ کا وہ پیسے استعمال کرنا جائز ہے یا دفتر میں جمع کرانا ضروری ہے؟
جواب: واضح رہے کہ وکیل امین ہوتا ہے، لہٰذا اس کو حکمِ مؤکل کے خلاف تصرف کرنے کا حق حاصل نہیں ہوتا، لہٰذا وہ کھال کی رقم اس کے پاس امانت ہے، مؤکل نے جہاں پہنچانے کا کہا تھا، وہاں پہنچانا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ: (37/45، ط: دار السلاسل)
الأول: أن يقوم الوكيل بتنفيذ الوكالة في الحدود التي أذن له الموكل بها أو التي قيده الشرع أو العرف بالتزامها.
تنقیح الفتاوی الحامدیة: (341/1، ط: دار المعرفة)
الوكيل أمين
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی