سوال:
مفتی صاحب! اگر کسی شخص نے اپنے کسی غریب رشتے دار کی کسی بیماری کے ٹیسٹ کروانے کی رقم ہسپتال میں زکوٰۃ کی نیت سے جمع کروا دی، تو کیا اس طرح رقم جمع کروانے سے اس کی زکوۃ ادا ہو جائے گی یا نہیں؟
جواب: زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے بنیادی شرط یہ ہے کہ زکوٰۃ کی رقم کا کسی غریب، مستحق شخص کو مالک بنا دیا جائے، صورت مسئولہ میں چونکہ زکوٰۃ کی رقم اس مستحق کو مالک بنائے بغیر ہسپتال میں جمع کروائی گئی ہے، لہذا اس طرح کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیة: (کتاب الزکوٰۃ، 188/1)
ولایجوز ان یبنی بالزکاۃ المسجد وکذا القناطر والسقایات واصلاح الطرقات وکری الانھار… وکل مالا تملیک فیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی