عنوان: لیکوریا (Leukorrhea) کی شکایت والی عورت کے وضو اور نماز کا حکم(5634-No)

سوال: مجھے لیکوریا کا مرض نہیں ہے لیکن میں جب وضو کرتی ہوں تو درمیان میں لیکوریا آجاتا ہے تو کیا میں بار بار وضو کروں اور مجھے نماز میں لیکوریا آنے کا شک بھی ہوتا ہے، ایسی صورت میں کیا کروں؟

جواب: واضح رہے کہ شرمگاہ سے نکلنے والی لیکوریا (Leukorrhea) کی رطوبت ناپاک ہے، اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور ایک درہم کی مقدار یا اس سے زیادہ کپڑے کے جس حصے پر لگے، وہ حصہ بھی ناپاک ہو جاتا ہے، کپڑے کے اس حصے کو دھوئے بغیر اس میں نماز ادا نہیں کی جاسکتی، البتہ اگر ناپاک حصے کو دھو کر پاک کرلے تو اس میں نماز درست ہوجائے گی۔
لیکوریا کی رطوبت اگر وضو یا نماز کے دوران آجائے تو از سرِنو وضو اور نماز پڑھنا ضروری ہوگا۔
اگر لیکوریا کی شکایت اس قدر بڑھ جائے کہ کسی نماز کا پورا وقت اس طرح گزر جائے کہ فرض نماز پڑھنے کا موقع بھی نہ مل پائے تو آپ معذور کے حکم میں ہونگی، اب آپ کے لیے ایک نماز کے پورے وقت میں ایک مرتبہ وضو کرنا کافی ہوگا، رطوبت نکلنے کی وجہ سے بار بار وضو نہیں کرنا پڑے گا، اور یہ حکم اس وقت تک باقی رہے گا جب تک کہ ہر نماز کے وقت میں کم از کم ایک مرتبہ یہ عذر پایا جاتا رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (9/1، ط: دار الفکر)
(الفصل الخامس في نواقض الوضوء) منها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والودي والمذي والمني والدودة والحصاة، الغائط يوجب الوضوء قل أو كثر وكذلك البول والريح الخارجة من الدبر. كذا في المحيط.

و فیها ایضاً: (41/1، ط: دار الفکر)
المستحاضة ومن به سلس البول أو استطلاق البطن أو انفلات الريح أو رعاف دائم أو جرح لا يرقأ يتوضئون لوقت كل صلاة ويصلون بذلك الوضوء في الوقت ما شاءوا من الفرائض والنوافل هكذا في البحر الرائق....ويبطل الوضوء عند خروج وقت المفروضة بالحدث السابق. هكذا في الهداية وهو الصحيح.

رد المحتار: (149/1، ط: دار الفکر)
والحاصل أن الصوم يبطل بالدخول، والوضوء بالخروج

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: (99/1)
إذا أصاب ثوب المعذور نجاسة عذره هل يجب غسله قيل لا…. وفي البدائع يجب غسل الزائد عن الدرهم إن كان مفيدا بأن لا يصيبه مرة بعد أخرى حتى لو لم يغسل وصلى لا يجزيه وإن لم يكن مفيدا لا يجب ما دام العذر قائما وهو اختيار مشايخنا۔

نور الإيضاح: (33/1)
وتتوضأ المستحاضة ومن به عذر كسلس بول واستطلاق بطن لوقت كل فرض ويصلون به ما شاءوا من الفرائض والنوافل ويبطل وضوء المعذورين بخروج الوقت فقط.

عمدة الرعاية بتحشية شرح الوقاية: (157/2)
ومَن لم يمضِ عليه وقتُ فرضٍ إلاَّ وبه حدث: أي الحدثِ الذي ابتلي به من استحاضة، أو رعاف، أو نحوهما، يتوضَّأُ لوقتِ كُلِّ فرض…. وينقضُهُ خروجُ الوقت۔

الموسوعة الفقهية الكويتية: (210/3)
إِذَا أَصَابَ الثَّوْبَ مِنَ الدَّمِ مِقْدَارُ مُقَعَّرِ الْكَفِّ فَأَكْثَرَ وَجَبَ عِنْدَ الْحَنَفِيَّةِ غَسْلُهُ ، إِذَا كَانَ الْغَسْل مُفِيدًا ، بِأَنْ كَانَ لاَ يُصِيبُهُ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى ، حَتَّى لَوْ لَمْ تَغْسِل وَصَلَّتْ لاَ يَجُوزُ ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُفِيدًا لاَ يَجِبُ مَا دَامَ الْعُذْرُ قَائِمًا.

بدائع الصنائع: (29/1، ط: دار الکتب العلمیة)
وَأَمَّا حُكْمُ نَجَاسَةِ ثَوْبِهِ فَنَقُولُ إذَا أَصَابَ ثَوْبَهُ مِنْ ذَلِكَ أَكْثَرُ مِنْ قَدْرِ الدِّرْهَمِ يَجِبُ غَسْلُهُ إذَا كَانَ الْغَسْلُ مُفِيدًا بِأَنْ كَانَ لَا يُصِيبُهُ مَرَّةً بَعْدَ أُخْرَى حَتَّى لَوْ لَمْ يَغْسِلْ، وَصَلَّى لَا يَجُوزُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُفِيدًا لَا يَجِبُ مَا دَامَ الْعُذْرُ قَائِمًا، وَهُوَ اخْتِيَارُ مَشَايِخِنَا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1201 Nov 10, 2020
lecoria ki shikayat waali aourat kay wozu or namaz ka hukum, Order of ablution and prayer for a woman complaining of Leukorrhea

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.