عنوان: عورت کا اپنے بہت زیادہ لمبے بالوں کو کاٹنے کا شرعی حکم(5677-No)

سوال: السلام علیکم، محترم مفتی صاحب ! ایک لڑکی مدرسے میں پڑھ رہی ہے، اس کے بال بہت لمبے ہیں، جس کا سنبھالنا اس کے لیے بہت دشوار ہے اور وہ لڑکی کمزور بھی ہے تو کیا اس کے لیے بال کٹوانا جائز ہے؟

جواب: شریعت نے عورتوں کے لمبے اور گھنے بالوں کو زینت کا باعث قرار دیا ہے، لہٰذا بغیر کسی عذر کے بالوں کو چھوٹا کرنے سے احتراز کرنا چاہیے، لیکن اگر بال اس قدر گھنے اور لمبے ہوں جو سرین (کولہے) سے بھی نیچے ہوجائیں، اور ان کو سنبھالنے میں غیر معمولی دشواری اور الجھن کا سامنا ہو، تو اس مجبوری کی وجہ سے سرین (کولہے) سے نیچے کے بالوں کو کاٹنے کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوۃ المصابیح: (ص: 233)
عن علی وعائشۃ قالا: نھی رسول اﷲ ﷺ ان تحلق المرأۃ راسھا، رواہ الترمذی۔

الدر المختار: (407/6)
وفيه قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اھ۔

الطحطاوی: (203/4)
قولہ اثمت محمول علی ما اذا قصدت التشبہ بالرجال وان کان لوجع اصابھا فلا بأس بہ کذا فی الھندیۃ عن الکبریٰ۔

فتاویٰ رحیمیة: (120/10)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 952 Nov 14, 2020
orat / woman ka apne / apney bohot ziada / ziyada lambe baloo / hair ko katne / katney ka shari / sharai hokom / hokum, Shariah order for a woman to cut her excessively long hair

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Women's Issues

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.