سوال:
ہم چھ بھائی اور چھ بہنیں ہیں۔ ہمارے والد نے جائیداد میں ایک مکان چھوڑا ہے، جس کی مارکیٹ ویلیو سولہ لاکھ (16,00,000/=) ہے، جبکہ ہمارا ایک بھائی کہتا ہے کہ میں 16 لاکھ روپے میں اس مکان کو خریدنے کے لیے تیار ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ 18 لاکھ میں بیچیں یا 16 لاکھ میں؟ ہمارے کچھ بھائی کہتے ہیں کہ ہمیں زیادہ حصہ ملنا چاہیے، کیونکہ ہم نے اس میں رنگ و تعمیر وغیرہ کرایا ہے،آیا ان کو زائد حصہ ملے گا یا برابر؟
جواب: تجہیز و تکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر میت نے کسی کے لیے وصیت کی ہو تو ایک تہائی میں وصیت نافذ کرنے کے بعد مکان کی مالیت اٹھارہ لاکھ روپے (18,00,000/=) ہونے کی صورت میں مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ایک لاکھ (100,000) روپے، اور ہر لڑکے کو دو لاکھ روپے (200,000/=) روپے ملیں گے۔
نوٹ: بھائیوں نے جو پیسہ لگایا ہے اس کی وجہ سے کچھ زائد حصہ نہیں ملے گا، کیونکہ وہ ان کی طرف سے تبرعاً ہے، مکان کی مارکیٹ ویلیو اٹھارہ لاکھ ہے تو اٹھارہ لاکھ میں ہی بیچنا زیادہ بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ....الخ
الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث
و فیھا ایضاً: (448/6، ط: دار الفکر)
وأما النساء فالأولى البنت ولها النصف إذا انفردت وللبنتين فصاعدا الثلثان، كذا في الاختيار شرح المختار وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی