سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! مسئلہ یہ ہے کہ ہم موبائل میں ایزی لوڈ کرواتے ہیں تو ہمیں ریچارج بونس ملتا ہے، کبھی فری منٹس ملتے ہیں، کبھی فری ایم بی ملتے ہیں تو کیا اس طرح لینا درست ہے؟ اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بات ہے کہ ہم جو پیکج کرواتے ہیں، اس میں کال سیٹ اپ چارجز 15 پیسے بھی لگتے ہیں، بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ پیکیج کے باوجود بیلنس نہیں ہوتا تو پیکج سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے، آیا اس طرح کا پیکج کرانا سود تو نہیں ہے؟
جواب: 1) ایزی لوڈ کروانے کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے کسٹمر کو ریچارج بونس، فری منٹس یا ایم بیز (mbs) دینا کمپنی کی طرف سے ایک اضافی سہولت اور تبرع ہے، لہذا انہیں اپنے استعمال میں لانا جائز ہے، بشرطیکہ فری منٹس یا ایم بیز (mbs) ملنا اکاؤنٹ میں مخصوص رقم جمع کرانے کے ساتھ مشروط نہ ہو، چنانچہ اگر ایزی لوڈ کرنے پر فری منٹس یا ایم بیز ملنے کیلئے اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھنا مشروط ہو تو پھر انہیں استعمال کرنا جائز نہیں، کیونکہ یہ قرض پر نفع لینے کی صورت ہے، جسے حدیث مبارکہ میں سود قرار دیا گیا ہے۔
2)پیکج کی صورت میں کمپنی کی طرف سے کال سیٹ اپ چارج کے نام سے 15 پیسے کاٹنا سود کا معاملہ نہیں ہے، بلکہ یہ سروس چارجز ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصنف ابن أبي شیبۃ: (648/10، ط: بیروت)
"کل قرض جر منفعۃ فہو ربا"
رد المحتار: (395/7، ط: زکریا)
"كل قرض جر نفعًا حرام أي إذا کان مشروطًا"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی