سوال:
مفتی صاحب! پوچھنا یہ ہے کہ میرا باڑہ ہے، جس میں، میں نے بھینسیں، گائیں اور بکریاں پال رکھی ہیں، بسا اوقات ان میں سے کوئی مرجاتا ہے، تو کیا میں اس کی کھال اتار کر فروخت کرسکتا ہوں؟
جواب: مرا ہوا جانور اور اس کی کھال بیچنا جائز نہیں ہے، تاہم اگر کھال اتارنے کے بعد نمک وغیرہ لگا کر دباغت دے دی جائے، تو وہ کھال پاک ہوجائے گی، اور اس کا بیچنا جائز ہوگا، اور اس کی آمدنی حلال ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الجوھرۃ النیرۃ: (16/1، ط: المطبعة الخیریة)
(قوله: وكل إهاب دبغ فقد طهر) الإهاب الجلد الذي لم يدبغ فإذا دبغ سمي أديما وكل جلد يطهر بالدباغ فإنه يطهر بالذكاة وما لا فلا۔
الفقه الاسلامی و ادلته: (446/4)
ان کل ما فیہ منفعۃ تحل شرعاً، فان بیعہ یجوز....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی