سوال:
مفتی صاحب ! کیا ہم پیتل کے علاوہ ربڑ یا ایلاسٹک بینڈ (کڑا نما) پہن سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی اس امید سے کڑا، دھاگہ، ربڑ یا زنجیر پہنے کہ یہ چیزیں اس کو مصیبت سے بچائیں گی یا اس کو نفع دلوائیں گی، تو اس عقیدہ کے ساتھ ان چیزوں کا پہننا ممنوع ہے، بلکہ بعض فقہاء نے اسے کفریہ اعمال میں شمار کیا ہے، کیونکہ نفع اور نقصان پہنچانے والی ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔
لیکن اگر یہ عمل فیشن اور آرائش کے طور پر ہو، تب بھی درست نہیں ہے، کیونکہ اس میں عورتوں اور غیر مسلموں کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے،اور اس طرح ہاتھوں میں کڑا پہننا بعض غیر مسلموں کا مذہبی شعار بھی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (باب المتشبہون بالنساء، رقم الحدیث: 5885، ط : دار الکتب العلمیة)
عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال : لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المتشبھین من الرجال بالنساء، والمتشبھات من النساء بالرجال۔
سنن ابی داؤد: (باب في لبس الشہرۃ، رقم الحدیث: 4031، ط: دار ابن حزم)
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم۔
رد المحتار: (363/6، ط: دار الفکر)
وفي المنح إنما ذكر هذا لأن من عادة بعض الناس شد الخيوط على بعض الأعضاء، وكذا السلاسل وغيرها، وذلك مكروه لأنه محض عبث فقال إن الرتم ليس من هذا القبيل كذا في شرح الوقاية اه قال ط: علم منه كراهة الدملج الذي يضعه بعض الرجال في العضد.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی