عنوان: مرحوم بھائی کی بچی ہوئی رقم(581-No)

سوال: بندہ کے بھائی کا انتقال ہوگیا ہے، 4 بیٹے اور ایک بیٹی ہے مرحوم کے، بھائی اور 3 بہنیں ہیں، اس سلسلے میں انہوں نے اچھی رقم چھوڑی، جس کو ماں اور ان کے بچوں کے حوالے کردیا اور انہوں نے اس کو تقسیم کرلیا۔ کچھ رقم ایسی تھی جو انہوں نے مختلف کمپنیوں سے بطور معاہدہ لی تھی اور وہ رقم ان کی وفات کے کچھ عرصے بعد مجھے دی گئی۔ بندہ ان کا چھوٹا بھائی ہے۔ ایک جگہ انہوں نے مکان بھی بنایا تھا، جس پر کئی رقم ان پر قرض ہے۔ اب جب بچوں کو قرض کا بتایا تو انہوں نے کہا ہمارے والد نے ہمیں کبھی نہیں بتایا تو یہ قرض میں نے اس رقم سے جو میرے پاس تھی ادا کردیا، اور اب اس میں سے مزید کچھ رقم میرے پاس ہے۔ کیا میں اس کو کسی مسجد کے بنانے میں ان کے ایصال ثواب کے لیے دے سکتا ہوں؟ اس سلسلے میں وضاحت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔
اگر نہیں تو کیا رقم میں ان کے بچوں اور اہلیہ کو دے دوں یا ان کی بیٹی کی شادی قریب ہے، اس پر خرچ کردوں، کیونکہ اگر میں اب یہ رقم ان کو دے دوں گا تو لامحالہ وہ مجھے موردِ الزام ٹھہرائیں گے کہ تمہارے پاس اور رقم بھی ہوگی۔ اور اگر ان کو دی جائے تو وہ بچی کی شادی میں اس چیز کا خیال نہیں رکھیں گے۔ آپ شرعی طریقے پر رہنمائی فرمائیں۔

جواب: مرحوم کی جو رقم آپ کے پاس ہے، وہ ان کے شرعی ورثاء کا حق ہے۔ آپ نے جو قرض اس رقم سے مرحوم کی طرف سے ادا کیا وہ بہت اچھا کیا، باقی جو رقم بچ گئی ہے، اس کے مالک آپ نہیں، ان کے شرعی ورثاء بیوی بچے وغیرہ ہیں، لہٰذا ان کی مرضی کے بغیر وہ رقم آپ کسی مسجد یا ایصالِ ثواب وغیرہ کے لیے نہیں لگاسکتے اور نہ ہی کسی ایک وارث یعنی بیٹی کی شادی وغیرہ میں لگاسکتے ہیں، کیونکہ یہ سب ورثاء کا مشترکہ حق ہے، لہٰذا آپ کو چاہیے کہ کسی بھی حیلہ سے یہ رقم ان سب ورثاء کو بقدر حصہ ضرور پہنچادیں، تاکہ قیامت کے دن کی پوچھ اور سوال سے سبکدوش ہوسکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11)
یُوۡصِیۡکُمُ اللّٰہُ فِیۡۤ اَوۡلَادِکُمۡ لِلذَّکَرِ مِثۡلُ حَظِّ الۡاُنۡثَیَیۡنِ ۚ فَاِنۡ کُنَّ نِسَآءً فَوۡقَ اثۡنَتَیۡنِ فَلَہُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَکَ ۚ وَ اِنۡ کَانَتۡ وَاحِدَۃً فَلَہَا النِّصۡفُ ؕ....الخ

الھندیۃ: (447/6، ط: دار الفکر)
التركة تتعلق بها حقوق أربعة: جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث. فيبدأ أولا بجهازه وكفنه وما يحتاج إليه في دفنه بالمعروف، كذا في المحيط۔۔۔ثم بالدين۔۔۔ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين۔۔۔ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث

الاشباہ و النظائر: (243/1، ط: دار الکتب العلمیة)
لا يجوز التصرف في مال غيره بغير إذنه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 492 Jan 10, 2019
marhoom bhai ki bachi hui raqam, order of money of deceased brother

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.